شخص احرام کے بعد مجنون ہواہے توممنوعات احرام کے ارتکاب سے اس پر جزالازم ہونے میں اختلاف ہے احتیاطاً جزاء (۱) دیدے تو اچھا ہے حج اس کا بلا خلاف صحیح ہو جائے (۲) گا اور اگرحرام سے پہلے سے مجنون تھا اور اس کے ولی نے اس کی طرف سے احرام باندھا اور پھر وہ ہوش میں آگیا تو اگر اس نے ہوش میں نے کے بعد دوبارہ خود احرام باندھ کر افعال حج ادا کرلیے تو حج فرض اداہوگیا۔
عورت کا احرام
مسئلہ۱: عورت کا احرام مثل مرد کے احرام کے ہے صرف یہ فرق ہے کہ عورت (۳) کو سرڈھا نکنا واجب ہے اور منہ پرکپڑا لگانا منع ہے اور سلے ہوئے کپڑے پہننے جائز ہیں۔
مسئلہ۲: عورت کو اجنبی مردوں کے سامنے بے پردہ ہونا منع ہے اس لیے کوئی چیز پیشانی کے اوپر ایسی طرح لگا کر کپڑا ڈال کے کہ کپڑا چہر ے کونہ لگے۔
مسئلہ۳: عورت کو احرام کی حالت میں سلے ہوئے کپڑے پہننا جائز ہیں خوا ہ رنگین ہوں لیکن زعفران اورکسنبہ کار نگا ہوا نہ ہو اگر اس سے رنگا ہوا ہوگا توا تنا دھوئے کہ خوشبونہ آئے۔
مسئلہ۴: عورت کو ااحرام میں زیور موزے اوردستانے پہننے جائزہیں مگر نہ پہننا اولیٰ ہے ۔
مسئلہ۵: عورت کو تلبیہ زور سے پڑھنا منع ہے صرف اس قدر زور سے پڑھے کہ خود سن لے۔
مسئلہ۶: عورت طواف میں اضطباع (چدر داہنی بغل میںکو نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا) کبھی نہ کرے اورسعی میں میلین (۱) اخضرین کے درمیان دوڑ کر بھی نہ چلے اپنی چال سے چلے اور جس جس وقت ہجوم ہو صفا اور مروہ پر بھی نہ چڑھے اسی طرح مرمدوں کے ہجوم کے وقت حجرا سود کو بوسہ بھی نہ دے اوراس کو ہاتھ بھی نہ لگائے اورطواف کی دو رکعت بھی مقام ابراہیم میں مردوں کے ہجوم کے وقت نہ پڑھے۔
مسئلہ۷: عورت کو بالوں کا منڈانا منع ہے اس لیے احرام کھولنے کے وقت ساری چوٹی پکڑ کرانگلی کے ایک پور کے برابر خود کاٹ دے کسی اجنبی شخص سے کٹوانا حرام ہے منڈائے نہیں اور ایک انگلی کے ایک پورے سے کچھ زیادہ کاٹے تاکہ اکثر حصہ سے کے بالوں کاکٹ جائے۔