لبیک کے بعد یہ دعا مستحب ہے
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْ ذُبِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ۔
یا اللہ میں آپ سے آپ کی خوشنودی اورجنت کاطلب گارہوں او رآپ کے غصہ اور دوزخ سے پناہ مانگتا ہوں۔
اگر پہلا حج ہے تو فرض کی نیت خاص طور سے کرنا اورزبان سے کہہ لینا بہتر ہے نیت کرنے اور تلبیہ پڑھ لینے کے بعد احرام بندھ گیا۔ اب ان چیزوں سے بچو جن کا کرنا احرام باندھ لینے کے بعد منع ہے۔
اقسام حج: حج کی تین قسمیں ہیں۔ ۱۔ افراد ۲۔ قران ۳۔تمتع فقط حج کا احرام باندھنا اس کو افراد کہتے ہیں حج اور عمرہ کا اکٹھا احرام باندھنا اس کو قران کہتے ہیں۔ اول حج کے مہینوں میں عمراہ ادا کرے پھر گھر گئے بغیر اسی سال حج کا احرام باندھ کر حج کرے اس کوتمتع کہتے ہیں۔
مسئلہ: حج کی تینوں قسمیں جائز ہیں۔ مگر حنفیہ کے نزدیک سب سے افضل قران ہے اس کے بعد تمتع اس کے بعد افراد۔
مسئلہ: آفاقی شخص کو اختیار ہے کہ حج کی تینوں قسموں میں سے جس کاچاہے احرام باندھے لیکن مکہ مکرمہ کے رہنے والوں کو قران اور تمتع کرنا منع ہے۔
شرائط صحتِ احرام
۱۔ صحت احرام کے لیے اسلام کاہونا شرط ہے ۲۔ احرام کی نیت اورتلبیہ یا اور کوئی ذکر اس کے قائم مقام کرنا بھی شرط ہے اور ہدی کے گلے میں پٹہ ڈالنا اوراس کو چلانا بھی قائم مقام تلبیہ کے ہے۔
مسئلہ: صرف حج کی نیت دل میں کرلینے سے احرام درست نہیں ہوتا بلکہ تلبیہ یا اور کوئی ذکر جو اس کے قائم مقام ہو کرنا ضروری ہے اسی طرح اگر بلانیت کے محض تلبیہ پڑھ لے تب بھی محرم نہ ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ احرام کے لیے نیت اورتلبیہ (۱) دونوں کا ہوا ضروری ہے۔
مسئلہ: صحت احرام کے لیے کوئی خاص زمانہ یامکان اورخاص ہیئت یاحالت شرط نہیں۔ اگر کوئی سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے پھی احرام باندھ لے گا تو احرام صحیح ہوجائے گا گو اس طرح اجرام باندھنا مکروہ ہے اور احرام کے بعد ان کے پہنے رہنے سے جزا یعنی دم یا صدقہ واجب ہوگا۔ جس کا بیان آگے آئے گا۔
واجباتِ احرام
۱۔ میقات سے احرام باندھنا۔
۲۔ ممنوعاتِ احرام سے بچنا۔
سنن احرام: ۱۔ حج کے مہینوں میں احرام باندھنا ۲۔اپنے ملک کی میقات سے احرام باندھنا جب کہ اس سے گزرے ۳۔غسل یا وضو کرنا ۴۔چادر اورلنگی استعمال کرنا ۵۔دورکعت نفل پڑھنا ۶۔ تلبیہ پڑھنا ۷۔ تلبیہ کوتین مرتبہ ۸۔تلبیہ بلند آواز سے پڑھنا ۹۔ خوشبولگانا (یعنی احرام کی نیت کرنے سے پہلے)۔