آفاقیوں کی میقات یہ ہیں
۱۔ ذوالحلیفہ یعنی بیر علی مدینہ منورہ کی طرف سے آنے والوں کے لیے ۲۔ ذات عرق عراق کی طرف سے آنیوالوں کے واسطے ۳۔حجفہ شام اور مصر کی جانب سے آنے والوں کے واسطے ۴۔قرن نجد کے راستے سے آنیوالوں کے لیے ۵۔یلملم یمن پاکستان اورہندوستان سے آنے والوں کے واسطے اہل حل اوراہل میقات کے واسطے۔ کل زمین حل میقات ہے ان کو حج وعمرہ کا احرام حل سے باندھنا ضروری ہے گھر سے باندھنا افضل ہے اہل مکہ مکرمہ کے لیے حج کااحرام باندھنے کے لیے کل زمین حرم میقات ہے اور عمرہ کا احرام باندھنے کے لیے کل زمین کل میقات ہے۔
مسئلہ: آفاقیوں کے لیے جو میقات بیان کی گئی ہیں یہ خاص ان ممالک والوں کے لیے بھی میقات ہیں اور جولوگ دوسرے ممالک کے رہنے والے مکہ مکرمہ کو جاتے ہوئے ان میقاتوں پر گذریں ان کے لیے بھی یہ میقات ہیں۔
مسئلہ: جوشخص میقات سے باہر رہنے والا ہے اگر وہ مکہ مکرمہ یاحرم کے ارادہ سے سفر کرے تو اس کو میقات پر پہنچ کر حج یا عمرہ کااحرام باندھنا واجب ہے۔
مسئلہ: مکہ مکرمہ یاحرم میں حج یا عمرہ کے ارادہ سے جائے یا تجارت وسیر وغیرہ کے لیے جائے بہر صورت میقات پر پہنچ کر احرام باندھنا واجب ہے۔
مسئلہ: میقات سے پہلے بلکہ اپنے گھر سے بھی حرام باندھنا جائز ہے۔ بلکہ افضل ہے بشرطیکہ جنایاتِ احرام میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو ورنہ مکروہ ہے۔
مسئلہ: اگر کوئی شخص خشکی میں یا سمندر میں سفر کر کے ایسے راستے سے مکہ مکرمہ جارہا ہے۔ کہ اس میں کوئی میقات مذکورہ مواقیت (۱) سے نہیں آئے گی تواس کو مذکورہ مواقیت میں سے کسی میقات کی محاذات برابری سے احرام باندھنا واجب ہے۔
مسئلہ: اگر ایسے راستہ کوگیا کہ جس میں میقات مقررہ کوئی نہیں آئیگی اور اس کو کسی میقات کی محاذات معلوم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر معلوم نہ ہو تو خوب اچھی طرح اس کی محاذات معلوم کرنے میں تحری یعنی غور و فکر کرے اور جب ظنِ غالب ہوجائے کہ اس جگہ سے محاذات ہے تو اس جگہ سے احرام باندھنا واجب ہے۔
مسئلہ: تحری وغور وفکر اس وقت کرناچاہیے کہ جب کوئی واقف موجودنہ ہو اگر کوئی واقف موجود ہے تواس سے دریافت کرنا واجب ہے لیکن اگر دونوں یکساں (۱) نا واقف ہیں اور رائے میں اختلاف ہے تو اپنی اپنی رائے کے موافق جس جگہ سے محاذات کا ظن غالب ہو احرام باندھ لے دوسرے کے قول کااعتبار نہ کرے۔
کا فرکاقول معتبر نہیں۔ مثلاً جہاز میں انگریزیا کافر بتائے کہ اس جگہ سے میقات کی محاذات ہے تواس کا قول معتبر نہیں۔ البتہ اگر جہاز کے ملازموں میں سے ایک مسلمان عادل شخص وہاں آمدورفت رکھنے والا اور جاننے والا بتادے تو اس قول کا