مسئلہ:آفاقی نے اول حج کا احرام باندھا اس کے بعد عمرہ کا احرا م بھی باندھ لیاتو اگر طواف قدوم شروع کرنے سے پہلے باندھا ہے تو وہ قارن ہو گیا دم قران واجب ہوگا لیکن اس طرح باندھنا براہے اور اگر طواف قدوم شروع کرنیکے بعد یا پورا کرنے کے بعد عمرہ کا احرام باندھا تو بھی قارن ہوگیا لیکن ایسا کرنا بہت ہی برا ہے اس کیلئے عمرہ کو ترک کرنا مستحب ہے ۔
مسئلہ:اگر ومرہ اکا احرام ایام نحر اور ایام تشریق میں حج کے احرام سے سر منڈوانے سے پہلے یا بعد مین باند لیا تو عمرہ کو ترک کرنا واجب ہوگا اور دم اور قضاء واجب ہوگی اور اگر ترک نہیں کیا تو دونوں صورتوں میں عمرہ ہوجائے گا لیکن جمع کرنے کی وجہ سے دم واجب ہوگا ۔
مسئلہ:حج یا عمرہ کے ترک کرنے کا جن مسائل میں حکم کیا گیا ہے وہاں ترک کی نیت ضروری ہے البتہ دو جگہ نیت ضروری نہیں بلا نیت بھی ترک ہو جائے گا ۔ایک تو جس شخص نے دو حج کا احرام وقوف عرفہ کے فوت ہونے سے پہلے باندھا ہو ۔دوسرے جس نے دوسرے عمرہ کا احرام پہلے عمرہ کی سعی سے پہلے باندھا ہو ان دونوں صورتوں میں جب محرم مکہ مکرمہ کی طرف چل دے گا بلا نیت بھی ایک احرام ترک ہو جائے گا ۔
حج اور عمرہ کے احرام کو فسخ کرنا
مسئلہ: حج یا عمرہ کے احرام کو باندھنے کے بعد احرام کو فسخ کرنا اور بدلنا جائز نہیں ۔فسخ کا مطلب یہ ہے کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد حج کا ارادہ ملتوی مردینا اور حج کے افعال چھوڑ کر عمرہ کے افعال کرنا اور اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا دینا یا عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد عمرہ کا ارادہ فسخ کر دینا اور اس احرام کو حج کا احرام کر دینا اور عمرہ کے افعال نہ کرنا ۔
احصار یعنی دشمن یا مرض یا درندہ کی وجہ سے رک جانا
احصار کے معنی لغت میں منع کرنے اور قید کرنے کے ہیں اور شرعا حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد کسی دشمن یا درندہ یا مرض وغیرہ کی وجہ سے عرفات اور طواف( دونوں سے )یا رکن عمرہ (یعنی صرف طواف)سے رک جانا جس شخص کو روکا جائے اس کو محصر کہتے ہیں محصر کا معنی روکا گیا ۔
مسئلہ؛ اگر قارن یا مفرد طواف یا وقوف دونوں میں سے کسی ایک پر قادر ہے تو وہ محصر نہ ہوگا اگر وقوف عرفہ کرلیا اور طواف زیارات سے روک دیا گیا تو اس کا حج ہو گیا ۔بال منڈواکر احرام کھول دے لیکن جب تک طواف نہ کریگا عورت حلال نہ ہوگی اور طواف زیارت جب چاہے کر سکتا ہے لیکن اگر ایام نحر گزرنے کے بعد کریگا تو ایک دم تاخٰر کا واجب ہوگا اور اگر صرف وقوف سے روکا گیا تو جب تک حج کا وقت باقی ہے انتظار کر نا چاہئے ۔جب حج فوت ہو جائے تو عمرہ کے افعال کر کے حلال ہوجائے ۔
مسئلہ:اگر مکہ مکرمہ ہی میں محرم کو کوئی ایسا مانع پیش آجائے کہ وقوف عرفات