المناسکواوضح لھم المسالک علی آلہ واصحابہ الذین ھم قد وۃ الناسکین وعلی من تبعھم اجمیعین
شکر نعمت
۱۳۵۱ ھ میں حق تعالی شانہ نے محض اپنے فضل وکرم سے اس ناکارہ کو بھی زیارت حرمین شریفین (زادھم الہ شرفاوتعظیما)اور اس کے بعد پھر ۵۳۵۱۳ ھ میں بھی یہ سعادت کبری اور شرف عظیم نصیب ہوا میری زبان اور قلم میں وہ طاقت نہیں کی کہ اس رب کریم کی نعمتوں کے شکریہ کا ایک چشمہ بھی ادا کر سکے اور میرے لئے سوائے اس کے چارہ نہیں کہ اعتراف و عجز وقصور کرتے ہوئے یہ عرض کروں ۔
اللھم لا احصی ثناء علیک کما انت اثنیت علی نفسک
شکر نعمت ھائے تو چندانکہ نعمت ھائے تو
عذر تقصیرات ما چنداں کہ تقصیرات ما
ان دونوں سفروں میں کتب مناسک (احکام حج )کے مطالعہ کا موقعہ ملا اور حجاج کے حالات بھی دیکھنے میں آئے بہت سی باتیں ایسی دیکھنے میں آئیں جن میں اکثر حجاج غلطیاں کرتے ہیں حتی کہ جنایات احرام وحرم اور ان کی جزاء وغیرہ سے بھی بہت سے لوگ ناواقف ہوتے ہیں اور ان میں بھی کثرت سے غلطیان کرتے ہیں جو پڑھے لکھے لوگ مناسک کی کتابوں کے مطالعے کا اہتمام نہیں کرتے اور ان پڑ مسائل کے دریافت کرنے میں کوتاہیاں کرتے ہیں حالانکہ سفر حج شروع کرنے سے پہلے احکام حج کا معلوم کرنا فرض ہے حج ایک ایسا اہم فریضہ ہے کہ ہر وقت ادا نہیں ہو سکتا اور اس کی تلافی اور قضاء بھی ہر وقت ممکن نہیں اس لئے اس میں نہایت اہتمام کی ضرورت ہے اور اس قسم کی غلطیوں کا علاج کتب مناسک کا مطالعہ اور علماء سے دریافت کرنا ہے اردو میں بہت سارے رسالے موجود ہیں جو احکام حج کیلئے کافی ہیں محض معلموں پر اعتماد کرنا کافی نہیں کیونکہ یہ لوگ خود اکثر مسائک سے ناواقف ہوتے ہیں اور اگر واقف بھی ہوتے ہیں تو پابندی کا اہتمام نہیں کرتے بعض باتیں ایسی ہیں کہ غلط مشہور ہیں یا ان کا عام طور سے غلط رواج ہو گیا ہے اور چونکہ عام طور سے سب کرتے ہیں ان کی طرف التفات بھی نہیں ہوتا اور دیکھا دیکھی اکثر لوگ ان میں مبتلاء ہوتے ہیں اور اردو کے رسائل میں ان کا تذکرہ بھی نہین اس وقت ایسی ہی غلطیوں کو جمع کرنے کا ارادہ ہے