تاخیر کی تو گناہ ہوگا۔ لیکن اگر مرنے سے پہلے حجکر لیا تو حج ادا ہوجائے گا او رتاخیر کرنے کاگناہ بھی جاتا رہے گا۔ اگر بلا حج کیے مرگیا تو گناہ (حج نہ کرنے کا) ذمہ رہے گا۔
مسئلہ: جو شخص حج کرنے کی فرضیت کامنکر ہو وہ کافر ہے۔
مسئلہ: کبھی حج بلا نذر کے بھی واجب ہوتاہے مثلا اگر کوئی شخص میقات (احرام باندھنے کی جگہ) سے بلااحرام کے گذر جائے تو اس پر حج یا عمرہ واجب ہوجاتا ہے۔ توایسا شخص اگر حج کرے گا تو یہ حج واجب ہوگا۔
مسئلہ: ایک مرتبہ سے زیادہ حج کرے گا تو وہ نفل ہوگا۔
مسئلہ: اگر حج فرض ہوگیا اور ادا نہیں ہوسکا تو اس کے اداکرنے کی وصیت کرنا واجب ہے۔
اعذار اور موانع کا بیان
مسئلہ: اگر حج کسی پر فرض ہے اور اس کے ماں باپ بیمار ہیں اور ان کو بیٹے کی خدمت کی ضرورت ہے توان کی بلا اجازت جانا مکروہ ہے اور اگر ان کواس کی خدمت کی ضرورت نہیں ہے۔ اوران کی ہلاکت کا کوئی اندیشہ نہیں ہے تو بلا اجازت جانے کا مضائقہ نہیں بشرطیکہ کہ راستہ پر ہو اور اگر راستہ پرامن نہیں ہے ۔ اورغالب ہلاکت ہے تو پھر بلا اجازت جانا جائز نہیں۔
مسئلہ: دادا، دادی، نانا، نانی، ماں ،باپ، کی عدم موجودگی میں مثل ماں باپ کے ہیں ہاں ماں باپ کے ہوتے ہوئے ان کی اجازت کا اعتبار نہیں۔
مسئلہ: حج نفل کے لیے بلا اجازت والدین کے جانان بہر صورت مکروہ خواہ راستہ مامون ہو یانہ ہو انکو خدمت کی ضرورت ہو یا نہ ہوۃ
مسئلہ: بیوی یا اولاد وغیرہ جن کانفقہ اس کے ذمہ ہے اگروہ حج کو جانے سے ناخوش ہیں اوران کا نفقہ اداکرنے کے لیے بھی کچھ پاس نہیں ہے۔ تو ان کی بلا اجازت جانا مکروہ ہے لیکن اگر ان کی ہلاکت کا خوف نہیں ہے تو حج کو جانے کا مضائقہ نہیں ہے۔
مسئلہ: جن لوگوں کا نفقہ واجب نہیں اگر وہ ناخوش ہوں اور ان کی ہلاکت کا بھی اندیشہ ہوتب بھی جانے کا مضائقہ نہیںۃ
مسئلہ: چھوٹا بچہ ہے اور کوئی دوسرا اس کو رکھنے والا نہیں تو یہ تاخیر کے لیے عذر ہے بچہ خواہ اچھا یا مریض ہو۔
مسئلہ: حج فرض ہو گیا لیکن تھوڑا سا چلنے کے بعد سانس چڑھ جاتاہے او رآرام لینے کی ضرورت ہوتی ہے پھر تھوڑا ساچلنے کے بعد سانس چڑھ جاتا ہے او ریہی کیفیت رہتی ہے اور سواری اور توشہ موجود ہے تو حج کو موخر کرنا جائز نہیں ہاں اگر سواری پر بھی سفر نہ کرسکے تو عذر ہے۔
مسئلہ: سفر میں ٹھنڈی ہوا نقصان دیتی ہے اوربلغم جم جاتاہے اورفیق النفس بھی ہوجاتا ہے تویہ عذر نہیں ہے۔