حج کئے مر گیا تو چاہے یھودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر مرے ۔
جب حج فرض ہو جائے تو جہاں تک ہو سکے جلدی ادا کرنے کی فکر کرنی چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس نعمت عظمی سے محروم ہو جائو ’’زندگی کا کوئی اعتبار نہیں زیارت مدینہ منورہ کااگر سامان نہ ہو تو اس کی وجہ سے تاخیر نہ کرواگر اللہ کو منظور ہوگا تو پھر کسی وقت بھی یہ دولت حاصل ہوجائے گی اور بالفرض اگر زیارت نہ بھی نصیب ہوئی اور آپ کا پختہ ارادہ تھا کہ اللہ تعالی اگر وسعت دینگے تو تو مدینہ منورہ حاضر ہوںگا تو ان شاء اللہ اس ارادہ کا بھی اجر کچھ کم نہ ہو گا ۔
اللھم وفقنا لاداء المناسک کما تحب و ترتضی ارزقنا العود بعد العود المرۃ بعد المرۃ الی بیتک الحرام وشرفنا لزیارۃ حبیبک وسئد الانام علیہ الصلوۃوالسلام ۔
۲۰ رمضان المبارک ۵۵ ۱۳ھ احقر سعید احمد بن نور محمد اجراڑوی غفر لہ۔
(من کمپیوزر) الحمد للہ الذی وفقنا التوفیق لختم الکتابہ بیوم الجمعہ بفضل اللہ تعالی تقبل اللہ منا ومن سائر المسلمین (آمین ثم آمین )
ْقواعد کلیہ
اول چند قاعدے سمجھ لینا چاہئے جنایات کے بیان میں ان سے بہت مدد ملے گی بلکہ ان کو زبانی یاد کر لینا چاہئے ۔
قاعدہ (۱): جنایات کا ارتکاب اگر بلا عذر کیا جائے اور اس فعل کو کامل طور پر کیا جائے تو دم کا وجوب حتمی طور سے متعین ہے اور اگر بلا عذر ناقص طور پر کیا جائے تو صدقہ کا وجوب حتمی ہے اور اگر عذر کی وجہ سے ارتکاب کیا اور کامل طور سے کیا تو دم روزہ یا صدقہ بطور تخییر واجب ہوتا ہے یعنی ان تینوں میں سے جو چاہے ادا کر سکتا ہے اور اگر عذر کی وجہ سے ناقص طور پر کیا تو روزہ یا صدقہ واجب ہوگا اور دونوں میں اختیار ہوگا کہ جو چاہے اختیار کرے ۔
قاعدہ :(۲)
جنایات حرم اور خوشکی کے شکارکی جزاء میں اختیار ہے اس کی قیمت کا جانور ذبح کر دے اگر اتنے میں جانور پا سکتا ہو یا اس کی قیمت صدقہ کر دے یا اس کے بجائے روزہ رکھے ۔
قاعدہ (۳)