مکرمہ اور اہل میقات کیلئے مکروہ ہے اور مکی اور میقاتی نے دونوں کو جمع کر لیا تو عمرہ کو چھوڑدے اور حج کرے ۔
مسئلہ:حج اور عمرہ کے جمع کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک تو یہ ہے کہ اول عمرہ کا احرام باندھا اور پھر عمرہ کا طواف کرنے سے پہلے یا بعد میں حلال ہونے سے پہلے حج کا احرام باندھ لیادوسرے یہ کہ پہلے عمرہ کا احرام باندھا اور پھر طواف قدوم سے پہلے یا بعد میں حج کا احرام بھی باندھ لیاپہلے صورت آفاقی کیلئے بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور اہل مکہ مکرمہ کیلئے مکروہ ہے اور دوسری دونوں کیلئے مکروہ ہے لیکن مکی کیلئے بہت ہی بری ہے ۔
عمرہ کے احرام پر حج کا احرام باندھا
مسئلہ:آفاقی نے عمرہ کا احرام باندھا اور عمرہ کے طواف کے اکثر پھیرے کرنے سے پہلے حج کا احرام باندھ لیا تو قران ہو گیا اس پر دم قران واجب ہوگا اور اگر عمرہ کے طواف کے اکثر پھیرے حج کے مہینے میں کرنے کے بعد اسی سال بلا وطن جائے حج کیا تو تمتع ہو جائیگا اور اگر اس سال حج نہیں کیا یا لیکن وطن جاکر پھر لوٹ کر کیا تو افراد؎۱ ہوگااور اگر مکی شخص اگر عمرہ کے طواف سے پہلے حج کا احرام باند ھ لیاتو عمرہ ؎۲ کو چھوڑ دے اور چھوڑنے کا دم دیدے اور اگر دونوں کر لئے تو ہو جائینگے لیکن جمع کرنے کی وجہ سے ایک دم واجب ہوگااور اگر مکی طواف عمرہ کے چار چکر یا چار سے کم چکرکے بعد حج کا احرام باندھے تو حج کو چھوڑدے اور ایک دم اور حج و عمرہ اس پر واجب ہے اور اگر عمرہ سے فارغ ہو کر اسی سال حج کر لیاتو عمرہ کی قضاء واجب نہ ہوگی اور اگر دونوں کے افعال کر لے گا تو جائز ہے لیکن ایسا کرنا برا ہے اور جمع کی وجہ سے دم واجب ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔افراد تب ہوگا جبکہ عمرہ کے احرام سے بلکل حلال ہو کر وطن کو گیا ہو ورنہ تمتع ہو جائیگا مثلا عمرہ توکیا حلق نہیںکرایا تو تمتع باطل نہ ہوگا ۔؎۲۔ اسکے چھوڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ عمرہ کے افعال تو مطلقا چھوڑدے جب بعد زوال عرفات پر قوقف کریگا تو عمرہ بلا نیت ٹوٹ جائے گا۔؎۳۔ اس کے چھوڑنے کا طریقہ یہ ہے کہعمرہ کا جب حلق کرے اس وقت حج کے توٹنے کی نیت بھی کریبغیر اس طریقے کے احرام سے خارج نہ ہوگا۔شیر محمد
حج کے احرام پر عمرہ کا احرام باندھنا
مسئلہ:مکینی نے اول حج کا احرام باندھا اس کے بعد عمرہ کا احرام باندھ لیا تو اس کو عمرہ ترک کرنا واجب ہے اور اگر عمرہ ترک نہیں کیا بلکہ اسی طرح کرلیا تو ہوجائے گا لیکن ایک دم واجب ہوگا ۔