قدر قریب ہے کہ وہاں جاکر آدمی رات سے پہلے واپس آ سکتا ہے تو میت کا حج ہو جائے گا اوروصی پر ضمان نہ ہوگا ۔
مسئلہ:میت نے وصی سے کہا کہ جو شخص میری طرف سے حج کرے اس کو اتنا مال دینا تو ولی کو خود حج کرنا جائز نہیں اور صرف یہ کہا جائے کہ میری طرف سے حج کرا یا جائے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا تو وصی کو اختیار ہے کہ خود حج کرے یا کرائے البتہ اگر وصی میت کا وارث ہے یا اس نے مال وارثوں کے حوالے کر دیا کہ وہ جس سے چاہے حج کرائے تو اگر سب وارث بالغ ہوں اور اجازت دیں تو وصی حج کر سکتا ہے ورنہ نہیں ۔
مسئلہ:میت نے وصیت کی کہ اس کے مال سے حج کرایا جائے اورجو مال حج کے بعد بچ رہے وہ حج کرنے والے کو دیدیا جائے تو یہ وصیت جائز ہے اور حج کرنے والے کو وصیت کی رو سے وہ مال اصح قول کی بناء پر لیناجائز ہے ۔
مسئلہ: اگر میت کی طرف سے حج کرنے والا بیمار ہو گیا اور سارا روپیہ خرچ کر دیا تو وصی پر اس کی واپسی کیلئے روپیہ بھیجنا واجب نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔لیکن اتمام کیلئے اگر مال ہے تو ترک طواف فرض کی قجہ سے بدنہ بھیجنا ہوگا (شرح لباب)۱۲ شیر محمد
مسئلہ:میت کی فطر سے حج کرنے والا اگر وقوف عرفہ سے پہلے مر گیا تو میت کا حج ہو ؎۱جائے گااور اگر مرا نہیں بلا طواف زیارت کے واپس آگیا تو جب تک مکہ مکرمہ جا کر طواف زیارت نہ کریگا اس پر عورت حلال نہ ہوگی اور واپس جاکر بلا احرام اپنے مال سے طواف کی قضاء کرنی ہو گی۔
مسئلہ:اگر آمر نے اجازت دی کہ ضرورت کے وقت قرض لے لینا میں ادا کر دونگا تو قرض لینا جائز ہے ۔
مسئلہ:اگر مکہ مکرمہ میں یا مکہ مکرمہ کے قریب روپیہ ضائع ہو جائے اور مامور اپنے پاس سے خرچ کرے تو میت کے مال سے لے سکتا ہے ۔
حج اور عمرہ کی نذر کرنا
مسئلہ:حج یا عمرہ کی نذر کرنے سے بھی حج یا عمرہ واجب ہو جاتا ہے مثلا کسی نے کہا کہ اللہ کے واسطے مجھ پر حج ہے یا صرف یہ کہا کہ مجھ پر حج ہے تو ان الفاظ سے نذر ہو جائے گی اور پورا کرنا واجب ہوگا ۔
مسئلہ:اگر کسی نے کہا کہ اگر اللہ تعالی نے مجھ کو اس مرض سے شفاء دی یا میرے مرض کو شفا دی تو مجھ پر حج یا عمرہ ہے جس کی نذر کی ہے اس کا کرنا واجب ہے ۔
مسئلہ:کسی نے کہا اللہ تعالی کے واسطے میرے ذمے احرام ہے یا احرام حج ہے تو حج یا عمرہ کرنا واجب ہے اور یہ اختیار ہے کہ حج کرے یا عمرہ کرے ۔