نہیں ہے بلکہ اس سے مراد مدینہ منورہ کی حرمت اور تعظیم ہے اور مطلب یہ ہے کہ مدینہ منورہ کی حدود میں جانوروں کو پکڑنا اور اس کے درختوں کو کاٹنا اگرچہ حرام نہیں مگر آداب کے خلاف ہے ۔
مدینہ منورہ کا راستہ
پہلے مدینہ منورہ کا سفر لوگ آنٹ اور موٹروں سے کیا کرتے تھے مگر اب اونٹ کا سفر بلکل بند کر دیا گیا ہے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک سڑک پختا ہو جانے کی وجہ سے لاری کے سفر میں بہت آسانی ہو گئی ہے اگر لاری والا ہوشیور ہو تو جلدی مدینہ منورہ پہنچ جاتے ہیں لاریاں عموما بہت اچھی ہیں اس لئے راستہ خطرناک ہونے کی باتیں خواب وخیال ہو کر رہ گئی اگر اس سے بھی جلدی کوئی صاحب مدینہ منورہ جانا چاہے تو اب جدہ سے ہوائی جہاز بھی آنے جانے لگے ہیں اسلئے اپنی ہمت اور روپیہ اور وقت کو دیکھ کر جس چیز پر سفر کرنا چاہو معلم سے کہ دو تو وہ اس کا انتظام کرا دے گا ۔
موٹریں مدینہ منورہ جدہ ہو کر جاتی ہیںاور جدہ سے مدینہ منورہ ۴۵۰ کلو میٹر یعنی ۲۸۱ میل ہے راستیء میں منازل پر جائے اور جروری خورد نوش کی چیزیں ملتی ہیں اور آج کل بھی بحمد اللہ راستہ بلکل مامون ہے کسی قسم کا خطرہ اور تکلیف نہیں ہے جدہ اور مدینہ منورہ کے درمیان چند مقام پر موٹر اور حاجیوں کے قیام وآرام کیلئے خاص جگہیں بنی ہوئی ہیں کچھ پیسے دیکر حاجی وہاں اچھی طرح آرام کر سکتے ہیں اور بعض منازل میں حکومت کی چوکیاں بنی ہوئی ہیں اگر کوئی ضرورت پیش آئے یا موٹر وغیرہ خراب ہو جائے تو چوکی پر اطلاع کرنی چاہئے پولیس افسر حجاج کی ضروریات کا انتطام کرے گا ۔
زیارت سید المرسلین رحمۃ للعالمین ﷺ
سر ورکائنات فکر موجودات تاجدار مدینہ سیدنا حبیبنا وشفیعنا ومولانا محمد رسول اللہ ﷺ کی زیارت بالاجماع اعظم قربات اور افضل طاعات سے ہے اور ترقیہ درجات میں سب وسائل سے زیادہ بڑا وسیلہ ہے بعض علماء نے اھل وسعت کیلئے قریب واجب لکھا ہے ۔خود رسالت مآب فخر موجودات ﷺ نے زیارت کی ترغیب دی ہے اور باوجود قدرت کے زیارت نہ کرنے والوں کو بے مروت اور ظالم فرمایا خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو اس دولت سے نوازہ جائے اور بد بخت ہے وہ شخص جو باوجود قدرت کے اور وسعت کے اس نعمت سے محروم ہوجائے ۔
(۱)قال النبی ﷺ من زارنی کان فی جواری یوم القیامۃ ( الحدیث) رواہ البیھقی فی شعب الایمان (مشکوۃ)۔
ترجمہ:حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص میری زیارت کریگا قیامت کے دن وہ میرے پڑوس میں ہوگا ۔
(۲)من حج فزار قبری بعد موتی کان کمن زارنی فی حیاتی ۔رواہ البیھقی فی شعب الایمان (مشکوۃ)۔