درمیان تیز چلنا چاہئے ۔
(۲)آجکل بعضے امراء بلا عذربھی موٹر پر سوار ہو کر سعی کرتے ہیں حالانکہ بلا عذر سوار ہو کر سعی کرنے سے دم واجب ہوتا ہے البتہ عذر کی حالت میں سوار ہو کر سعی کرنا جائز ہے ۔
(۳)سعی کرتے وقت صفا اور مروہ پر دعا کیلئے اس طرح ہاتھ اٹانے چاہئے جس طرح دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے جاتے ہیں بعض جاہل معلم الحجاج سے کانوںتک تین مرتبہ تکبیر کے ساتھ مثل تکبیر تحریمہ کے ہاتھ اٹواتے ہیں یہ خلاف سنت ہے ۔
وقوف عرفہ کی غلطیاں
(۱) بعضے لوگ جبل رحمت پر چڑھنا ثواب سمجھتے ہیں شرعا اس کی کچھ اصل نہیں ۔
(۲)عرفات میں بھیب مردوں عورتوں کا بہت اختلاط ہوتا ہے اس اختلاط سے دونوں کو بچنا چاہئے ۔
(۳)عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ظہر کے وقت میں ایک ساتھ پڑھنی چاہئے اور اس کیلئے کچھ شرائط ہیں جو احکام حج کی کتابوں میں مذکور ہیں منجملہ ان شرائط کے بادشاہ وقت یا اس کے نائب کا امام ہونا بھی ہے مگر یہ امام اکثر حنفی نہیں ہوتا بلکہ حنبلی یا مالکی ہوتا ہے اور ان کے نزدیک عرفات میں قصر ہوتا ہے اس لئے حنفی کو خواہ مقیم ہو یا مسافر ایسے امام کی اقتداء جائز نہیں کہ جو باوجود مقیم ہونے کے قصر کرے ہاں اگر وہ تین روز کی مسافت سے آیا ہو تو پھر اقتدا ء جائز ہے با اثر لوگوں کو چاہئے کہ حکومت حجاز کو اس امر کی طرف توجہ دلائے کہ مذھب احناف کی بھی رعایت کی جائے اور اس کی سہل صورت یہ ہے کہ اما عرفات کو موٹر پر سوار کر کے تین رز کی مسافت پر بھیج دیا جائے اور پھر واپس آکر وہ عرفات میں نماز پڑھائے اس صورت میں ان کے مذہب کے بھی خلاف نہیں ہوتا اور ہمارے مذہب کی بھی رعایت ہوتی ہے اگر وہ امام مسافر نہ ہو تو اس کے ساتھ نماز نہ پڑھو بلکہ دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت پر پڑھنی چاہئے دونوں کو جمع کرنا جائزنہیں ۔
(۴)بعضے لوگ سورجغروب ہونے سے پہلے ہی عرفات کی حدود سے ازدہام کے خوف سے نکل جاتے ہیں حالانکہ سورج غروب ہونے تک عرفات میں رہنا واجب ہے اور سورج غروب ہونے سے پہلے عرفات سے نکلنے سے دم واجب ہوتا ہے ۔
وقوف مزدلفہ کی غلطیاں
(۱)مزدلفہ میں عشاء کی نماز فارغ ہوکر صبح صادق تک ٹہرنا سنت موئکدہ ہے اور صبح صادق کے بعد مزدلفہ کا وقوف واجب ہے اگرچہ تھوڑی سی دیر ہو مگر سنت یہ ہے کہ اول وقت اندھیرے میں فجر کی نماز پڑھ کر وقوف کرے اور سورج نکلنے میں دو رکعت کے برارب وقت رہے منی کو چل دے مزدلفہ کے وقوف کا وقت صبح