مسئلہ: اگر ریل میں اسباب تلف ہوجانے کااندیشہ ہے اور ساتھ لے کر پانی تلاش نہیں کر سکتا۔ اجرت وغیرہ دے کر بھی کسی سے پانی نہیں منگا سکتا تو تیمم جائز ہے۔
مسئلہ اگر کسی وجہ سے بلا اسٹیشن کے جنگل میں ریل ٹھہر گئی اور ایک ایک میل تک چاروں طرف پانی کی امید نہیں تو بلا تلاش کے بھی تیمم کرنا جائز ہے اور اگر اسی صورت میں ایک میل کے اندر ہی اندر پانی کی امید ہے لیکن ریل چھوٹ جانے یا اسباب کے تلف ہوجانے کا اندیشہ ہے تو بھی تیمم جائز ہے۔
مسئلہ: ریل میں نشست کے تختوں اورگدوں پر جو گردو غبار جم گیا ہواس پر تیمم جائز ہے او ریہ وہم نہ کرنا چاہیے کہ شاید تختہ او رگدہ ناپاک ہو۔ معلوم نہیں کہ غبار پاک ہے یا ناپاک ہے اورنشستوں کے درمیان میں نیچے کے تختوں پر جو جوتیوں کی ناپاک مٹی اور غبار رہتا ہے اس سے تیمم جائز نہیں ہے۔ چلتی ریل میں نماز پڑھنا درست ہے لیکن حتی الوسع بہتر یہ ہے کہاس بات کاخیال رکھے جس وقت ریل ٹھہر کے تو اسٹیشن پر اتر کر یا اترنے میں اطمینان نہ ہو تو گاڑی پر نماز پڑھ لو اگر موقع نہ ملا اور اب دوسرے اسٹیشن پر پہنچنے تک وقت کے فوت ہونے یاتنگ ہونے کا اندیشہ ہے تو چلتی ہوئی ریل میں نماز پڑھ لو۔ مگر چلتی ہوئی ریل میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔البتہ اگر چکر آنے یا چوٹ لگنے کا خوف ہو تو بیٹھ کر پڑھنا جائزہے۔
مسئلہ: ریل میں نماز پڑھنے کی حالت میں خواہ چلتی ہو یا ٹھہری ہو قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔ ٹھیک رخ کی تحقیق ہمیشہ رکھنی چاہئے۔ اگر کوئی واقف نہ ہو یا جو لوگ موجود ہیں ان میں اختلاف ہو جائے تو تحری کرلو یعنی خوب غور و فکر کر کے علامات کو دیکھ کر نماز پڑھ لو۔
مسئلہ: ریل والوں کی طرف سے جس قدر اسباب بلا محصول لے جانے کی اجازت ہے اس سے زیادہ لے جانا جائز نہیں۔
مسئلہ: رشوت دیکر اسباب وسامان کا وزن کم لکھانا جائز نہیں مثلاً ایک من نو سیر تھا آپ نے وزن کرنے والے یا کلرک کو کچھ دے کر ایک من لکھوایا۔ اس صورت میں دوگناہ ہوئے ایک رشوت اپنے کا اور دوسرا بلا محصول اسباب لے جانے کا۔
مسئلہ: اگر کسی صورت میں آپ سے محصول وغیرہ خلاف قاعدہ زیادہ لے لیاگیا تو شرعاً آپ کو حق ہے کہ مفت سوار ہوکر یازیادہ اسباب لے جاکر اسی قدر اپنا حق وصول کر لو لیکن دو باتوں کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے اول یہ کہ جس کمپنی (۱) کی ریل میں تم سے زیادہ وصول کیا گیاہے اسی ریل سے وصول کرناجائز ہے دوسری ریلوں سے نہی لے سکتے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اپنا حق وصول کرنا اگر چہ صورت مذکورہ میں جائز ہے مگر ریلوے حکام اورملازموں کی گرفت اور مواخذہ کا اندیشہ ہے۔ اگر خدانخواستہ کہیں بے موقع پھنس گئے تو مال کا بھی نقصان ہوگا اور بے عزتی بھی ہوگی اور پریشانی علیٰحدہ ہوگی اورتمہاری اس بات کو کوئی تسلیم نہ کرے گا کہ پہلے بے ضابطہ محصول تم سے وصول کر لیا گیا تھا اس لیے بہتر یہ ہے کہ صبر کرو خدا تعالیٰ کے خزانہ سے بڑا اجر ملے گا۔