بحسب الریح لا باتصاق جزاء الطیب مخدوم صاحب محمد ہاشم فرماتے ہیں کہ مراد طیب آن است کہ الصاق لند طیب را بدن خود یا ثوب خود اما اگر شم کرد طیب را جائز باشد مع کراہیت وہم چنیں اگر مس کرد طیب را پس ملتزق گشت چیزے از طیب بدن وے یا آنکہ معلق گشت بوئی رائحہ او فقط بجز او پس این فعل مکروہ است ولیکن لازم نمی شود کفارہ آن، آگے غنیہ میں لکھتے ہیں ولھذا لو ربط لثوبہ مسکا او نحوہ یجب الجزاء ولو ربط العود لم یجب لوجود الالصاق فی الاول دون الثانی ایضٓا ص نمبر ۱۳۱ پر ہے دون ربط العود فلا شیء علیہ وان وجد رائحتہ الو اجمر ثوبہ ،علق بہ کثیر فعلیہ دم او قلیل فصدقۃ وان لم تعلق بہ شیء فلا شیء علیہ مختصرا ص نمبر ۱۳۰،لا فرق بین ان یلتصق بثوبہ (غنیہ) ۔
؎۱ الشارب عضو صغیر وھو بعض اللحیۃفلا یبلغ ربعھا کما صرح جوابہ فی مسئلہ الاخذ للشارب فعدہ فی اعضاء الکبیر ھھنا لما وقع فی الباب لا یظھر لہ وجہ اہ غنیۃ ۱۲۔
(بقیہ صفحہ گزشتہ)اور رائھا سے معلوم ہوا کہ خوشبو کی ذات چپٹ جائے یا رائحہ (یعنی ایسی چیز کی خوشبو جو کہ بدن یا کپرے میں حلول کرتی ہے جیسے مشک ۔کافوروغیرہ بخلاف عود کے کہ اس کی بو دوسریچیز کو چپکتی نہیں اگرچہ اس کے الصاق سے کپڑییا بدن سے خوشبو آنے لگے (ان وجد رائحتہ) اور جس کی خوشبو چپٹ جاتی ہے اس میں بھی ذات خوشبو سیالصاق شرط ہے کذا لو بخر ثوبہ للبخورفتعلق بہ فعلیہ دم لانہ انتفاع بالطیب (بحر)لان رائحتہ ھھنا متعلقۃ بالعین الخ بخلاف ما اذا دخل بیتا قد اجمر فیہ فعلق بثیابہ علیہ لانہ غیر منتفع بعینہ لان رائحۃ ھھنا لیست متعلقۃ بالعین ومجرد الرائحۃ لا یمنع منھا غنیۃ ۱۳۰۔
میرے خیال ناقص میں یہ آتا ہے کہ مراد ہے کہ ایسی خوشبو کا بدن یا کپڑے کو لگ جانا کہ اس کے لگنے سے بدن یا کپڑے پر اس کی ریح چپٹ جائے نہ یہ کہ ایسی قسم کی خوشبو جو بدن یا کپڑے کے ساتھ ملصق تو ہو جائے لیکن اس کی خوشبو مشک اور کپڑے کی طرح نہ چپٹے فقط بو رائحہ محسوس یہو عود کی طرح جب بھی جزاء لازم ہو ہر گز نہیں ۔
مسئلہ:عضو کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار اس وقت ہے جب خوشبو تھوڑی ہو اگر خوشبو زیادہ تو پھر اگر بڑے عضو کے تھوڑے حصے میں یا چھوٹے عوض پر بھی لگائے گا تو دم واجب ہو گا اور تھوڑی اور زیادہ ہونے میں عرف پر مدار ہے جس کو عرف میں زیادہ سمجھا جائے وہ زیادہ ہوگی اور جس کو عرف میں تھوڑا سمجھا جایء وہ تھوڑی ہو گی اگر کوئی عرف ہو ورنہ جس کودیکھنے والا یا خود لگانے والا زیادہ سمجھے وہ زیادہ ہے اور جس کو کم سمجھے وہ کم ہے ۔
مسئلہ:احرام کی نیت سے پہلے خوشبو لگائی اور پھر کسی دوسرے عضو پر لگ گئی تو کوئی جزاء واجب نہیں اور اس کا سونگھنا بھی مکروہ نہیں ۔
مسئلہ:احرام باندنے سے پہلے عطر لگا یا اور احرام کے بعد اس کی خوشبو باقی ہے تو کچھ حرج نہیں چاہے کتنی ہی مدت تک باقی رہے۔
مسئلہ: ایک جگہ بیٹھ کر سارے بدن کو خوشبو لگائی تو صرف ایک ہی دم واجب ہو گااور اگر مختلف جگہ لگا ئی تو ہر جگہ کا مستقل دم واجب ہوگا۔
مسئلہ بدن پر متفرق طور سے خوشبو لگائی اگر سب جگہ کو جمع کرنے کے بعد ایک بڑے عضو کے برابر ہو جائے تو دم واجب ہوگا ورنہ صدقہ ۔
مسئلہ:عورت اگر ہتیلی پر مہندی لگائے گا تو دم واجب ہوگا ۔
مسئلہ:عطر والے کی دوکان پر بیٹھنے کا مضائقہ نہیں البتہ سونگھنے کی نیت سے بیٹھنا مکروہ ہے ۔