سفر مدینہ منورہ کے مصارف کو بھی حج کے مصافر میں بھی شمار کیا جاتا ہے اور عام طور پر یہ اعلانات اخبارات میں بھی ان مسافر کو مصارف حج میں داخل کرتے ہوئے حج کے مصارف بتائے جاتے ہیں دوسرے یہ کہ تحائف اور ہدایاصدقات اور تبرکات کی رقم کو بھی حج کے مصارف میں شمار کیا جاتا ہے حالانکہ شرعا حج فرض ہونے میں سفر مدینہ منورہ اور تبرکات کے مصار ف کا اعتبار نہیں بلکہ ہر اس شخص پر حج فرض ہوجاتا ہے جس کے پاس اتنا مال موجود ہو کہ اپنے ضروری کاروبار اور گزر اوقات اور واپسی تک اپنے اہل عیال کا خرچہ نکال کر اس قدر روپیہ بچ رہے کہ اپنے وطن سے مکہ مکرمہ تک بلا کسی وقت اور تکلیف شدید کے اپنے حیثیت کے مطابق آجا سکتا ہے غرض یہ کہ مصارف حج میںصرف وہ روپیہ شمار ہو گا جو مکہ مکرمہ تک آنے جانے کھانے پینے وغیرہ میںاور دیگر ضروریات سفر میں خرچ ہوگا تحائف اور تبرکات اور سفر مدینہ منورہ کے مصارف اس میں شمار نہیں ہونگے البتہ حکومت کا ٹیکس اور فیس معلمی اور دیگر مصارف جو حکومت نے قانونی طور پر حجاج پر مقرر کر رکھے ہیں وہ شمار ہونگے ۔تیسرے یہ کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جس کے پاس نقد روپیہ ضک کرنے کے اس کے پاس موجود ہو اس پر حج فرض ہوتا ہے اور جائداد اور مالوالوں پر حج فرض نہیں ہوتا یہ بھی غلط ہے روپیہ ندس ہونا حج رفض ہونے کیلئے شرط نہیں بلکہ اگر کسی کے پاس تنی جائداد ہے یا اور کوئی مال ہے کہ اگر اس میں سے کوئی حصہ فروخت کیا جائے تو اس سے حج کے مصارف اور اہل وعیال کے خرچہ کے علاوہ اتنی جائداد اور مال باقی رہے گا جس سے آئندہ اپنی گزر اوقات سہولت سے ہو سکتی ہے تو اس پر حج فرض ہوجائے گا ۔
جس پر حج فرض ہو جا اس کو ضلدی ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور دنیاوی مشاغل کی وجہ سے تاخیر نہ کرنی چاہئے دنیا کی چند کوڑیوں کی خاطر دین کی اشرفیوں کو ضائع کرنا اور آخرت کیلئے زخیرہ نہ کرنا بڑی کم فہمی اور نقصان کی بات ہے ۔
مبادا اول آں فرومایاں شاد کہ از بہر دنیا دہد دین بباد
رسول مقبول ﷺ کا ارشاد ہے کہ’’ من اراد الحج فلیتعجل‘‘
ترجمہ: جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہے اس کو جلدی کرنی چاہئے ۔
اور دوسری احادیث میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں اور رسو ل ا للہﷺ نے ان لوگوں کو بڑی سخت تنبیہ فرمائی ہے کہ جن پر حج فرض ہوگیا اور بلا عذر انہوں نے حج نہیں کیا ۔
عن ابی امامۃ قال قال رسول اللہ ﷺ من لم یمنعہ من الحج حاجۃ ظاھریۃ او سلطان جابر او مرض فیمت ان شاء یھودی او نصرانیا ۔
ترجمہ:حضرت ابو امامہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو کسی ضروری حاجت یا ظالم بادشاہ یا مرض شدید نے حج سے نہیں روکا اور بلا