مسجد فتح کو جاتے ہوئے’’ جبل سلع ‘‘کی گھاٹی میں داہنی طرف ہے رسول اللہ ﷺ نے اس جگہ بھی نماز پڑھی ہے اس کے قریب ایک غار ہے اس میں رسول اللہ ﷺ ہر وحی نازل ہوئی اور ایام غذوائے خندق میں اس غار میں آپ ﷺرات کو آرام فرماتے تھے اس غار کی بھی زیارت کرنی چاہئے ۔
(۱۵)مسجد ابو بکر
مسجد مصلے کے قریب شمال کی جانب ہے ۔
(۱۶)مسجد علی
یہ بھی مسجد مصلے کے قریب ہے ۔
(۱۷)مسجد ام ابراہیم
ابن محمد رسول اللہ ﷺ عوالی میں مسجد بنی قریظہ سے شمال کی جانب واقع ہے یہ سیدنا ابراہیم کی جائے ہیدائش ہے اور حضور ﷺ نے اس جگہ بھی نماز پڑھی ہے ۔
آبار یعنی کنویں
مدینہ منورہ میں اس وقت (۲۴)چوبیس نہریں ہیں لیکن قرون اولی میں کوئی نہر نہیں تھی اس وقت اہل مدینہ منورہ کنووں کا پانی پیتے تھے بعض کا پانی شیرین تھا اور بعض کا شور جن کنووں سے رسول اللہ ﷺ نے پانی پیا تھا وضو کیا ان کی زیارت کرنی چاہئے تبرکا پانی بھی پینا چاہئے ایسے کنوویں بہت سے تھے لیکن اس وقت سب موجود نہیں ہیں بعض نے لکھا کہ سترہ کنوویں تھے ان میں سے مشہور کنوویں یہ ہیں ۔
(۱)بیر اریس
ؓؓمسجد قبا کے متصل غربی جانب ہے اس کے نیچے کے حصے میں دوندہانی کھلے ہوئے ہیں جن سے پہاڑی چشموں کا پانی آتا ہے تیسرا دہانی نہر زرقا کا ہے کہ وہ کنویں میں شامل ہو کر آگے چلی جاتی ہے اس کا پانی نہایت صاف اور شیریں ہے رسول اللہ ایک مرتبہ تشریف لایء اور اس میں پائوں لٹکا کر ’’من‘‘پر بیٹھ گئے اس کے بعد حضرت ابو بکر وعثمان و عمر رضی اللہ عنھم تشریف لائے اور آپ کی اتباع میں اسی طرح بیٹھ گئے آہ ﷺ نے اس کا پانی پیا اور اس سے وضو کیا اور لعاب مبارک بھی اس کنویں میں ڈالا اس کنویں کو بیر خاتم بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں خاتم نبوت حضرت عثمان کے ہاتھ سے گر گئی تھی آپؓ نے بہت تلاش کروائی مگر نہیں ملی مگر اب یہ کنواں خشک ہو گیا ہے اور ویران پڑا ہے ۔
(۲)بیرغرس
موضع ’’قربان ‘‘میں مسجد قبا سے تقریبا چار فرلانگ پر مشرق میں واقع ہے اس کے پانی سے حضور ﷺ نے وضو کیا ہے اور پیا بھی ہے اور لعاب مبارک اور شھد بھی اس میں ڈالا ہے ۔