اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قرآن مجید میں بھی سحر وجادو اور اس قوت سے غیر معمولی طور پر متاثر ہونے ، شوہر بیوی کے درمیان تفریق نیز حضور ﷺ پر سحر کیے جانے کا ذکر موجود ہے۔ اس سلسلے میں خود آپ ﷺ کا فرمان ہے: اَلْعَیْنُ حَقٌّ کہ نظر لگ جانا حق ہے۔پھر آپ سے اس کا علاج اور بچھو کے کاٹنے پر دم کرنا بھی کتبِ حدیث میں منقول ہے۔ الغرض باطنی قوت کے ذریعہ بھی انسان میں قسم قسم کے تصرفات کا ہوجانا مشیّتِ خداوندی سے ممکن ہے اور یہ باطنی قوت شیطانی بھی ہوجاتی ہے رحمانی بھی، جائز بھی، ناجائز بھی اور جائز کو بھی اگر ناجائز اغراض ومقاصد میں استعمال کیا جائے تو وہ بھی ناجائز ہوجاتی ہے۔ شریعت میں اس کے مفصّل احکام بیان کیے گیے ہیں جن سے واقفیت ضروری ہے۔ بدقسمتی سے اس پُر فتن دور میں تمام معاملات کی طرح اس بارے میں افراط وتفریط ہوتی چلی آئی ہے۔ ایک طبقہ نے تو اس کو ایسا شجرِ ممنوع قرار دیا کہ اس کو مطلقاً بدعت وشرک قرارد یا۔ جائز عملیات جائز اغراض کے واسطے بھی ان کے نزدیک قطعی ناجائز ہوتے ہیں۔ اس کے برخلاف دوسرا طبقہ اس میں ایسا غرق ہوا کہ حلال وحرام کا بھی امتیاز باقی نہ رکھا اور اس درجہ اس کو مؤثر سمجھ لیا کہ گویا عملیات وتعویذات سے مشیّتِ خداوندی کے بغیر بھی سب کچھ ہوسکتا ہے۔ اور بزرگوں کے تعویذ کے بعد گویا کامیابی یقینی ہے، اس کے بعد نہ اللہ سے دعا واِنابت کی ضرورت اور نہ اصلاحِ حال کی طرف توجہ۔ بزرگوں کی بزرگی بھی اسی وقت تک ہے جب تک ان کا کام ہوتا رہے اس کے بغیر ان کی بزرگی بھی غیر مقبول غیر مسلّم۔ لوگوں کے نزدیک بزرگوں سے حاصل کرنے کی اگر کوئی چیز ہے تو صرف تعویذ اور دعا۔ اور کتنے ہیں جنھوں نے بزرگی وتقدّس کے لباس میں لوگوں کے ایمان ومال میں ڈاکہ ڈالنا شروع کردیا اورجاہل قوم ہے جو بدعقیدگی کی وجہ سے جال میں پھنستی ہی جارہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اس زمانے کا بہت بڑا فتنہ ہے جو بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ضرورت تھی کسی ایسے رسالے کی جس میں اس فن سے متعلق صحیح صورتِ حال سے امت کو روشناس کرایا جائے۔ یہ رسالہ اسی کے پیشِ نظر مرتب کیا گیا ہے۔ جو اصلاً حضرت حکیم الامت مجدّد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ؒ کے اِفادات کا مجموعہ ہے۔ اس مجموعے میں عملیات وتعویذات، سحر وجادو، آسیب کی حقیقت اور اس کی شرعی حیثیت، جواز وعدم جواز کے حدود وقیود اور شرائط، تعویذ لینے دینے کے آداب اور ضروری ہدایات، نیز اس بارے میں ہونے والی بد اعتقادیاں کوتاہیاں اور ان کی ضروری اصلاحات تفصیل کے ساتھ تحریر کی گئی ہیں۔ بغرضِ افادہ وہ عملیات وتعویذات بھی جمع کردیے گیے ہیں جو ’’اعمالِ قرآنی‘‘ کے علاوہ حضرت تھانویؒ کی دوسری کتابوں میں ضمناً ذکر کیے گیے ہیں جن کی تعداد بھی خاصی ہے۔