احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ خدا کی ملک ممتنع الانفکاک1 اور شوہر کی ملک بوجہ ثبوتِ طلاق ممکن الزوال، مگر پھر بھی جس قدر خدا کی ملک سے شوہر کی ملک مشابہ ہے اس قدر اور کسی کی ملک مشابہ نہیں۔ الحاصل شوہر کی ملک میں کچھ کلام نہیں بلکہ اس کی ملک اوروں کی ملک سے قوی ہے، وہ حاکم ہے اور عورت محکوم، اور ظاہر ہے کہ محکوموں کا تعدد اور ان کی کثرت موجبِ عزت ہے۔ وہ بادشاہ زیادہ معزز سمجھا جاتا ہے جس کی رعیت زیادہ ہو اور حکام کی کثرت موجبِ ذلت ہے اور طریقہ تو حکام کی کثرت کا نہیں، ہاں! یہ صورت ہوتی ہے کہ نیچے سے اوپر تک جتنے حکام ہوں ان سب کا یا اکثر کا یا بعض کا محکوم ہو۔ عوام رعیت کو دیکھئے وہ سب کے محکوم ہوتے ہیں اور کسی کے حاکم نہیں ہوتے، ان سب سے بڑھ کر کوئی ذلیل نہیں اور حکام ما تحت حکام بالا دست کے تو محکوم ہوتے ہیں اور رعیت کے حاکم، وہ رعیت سے معزز اور حکام بالا دست سے ذلیل ہوتے ہیں، اسی طرح دور تک چلے چلو، بادشاہ سب کا حاکم ہوتا ہے اور کسی کا محکوم نہیں ہوتا، اس سے بڑھ کر کوئی معزز ہی نہیں ہوتا۔ اس صورت میں اگر کسی عورت کے متعدد خاوند ہوں تو یہ ایسی صورت ہوگی جیسے فرض کرو ایک شخص تو رعیت ہو اور اس کے بادشاہ اور حاکم کثیر۔ سب جانتے ہیں کہ یوں نہیں ہوا کرتا اور مرد کے لیے بہت سی عورتیں ہونا کوئی عیب کی بات نہیں، کیوںکہ مرد مخدوم ہے اور عورت خادم، ایک مخدوم کے لیے بہت خادم ہوسکتے ہیں، مگر ایک خادم بہت سے مخدوموں کے لیے نہیں ہوسکتا۔ ۳۔ عورت کے اندر خدا تعالیٰ نے فطرتاً ایک شرم و حیا کا وصف ایسا پیدا کیا ہے کہ وہ غیر مردوں کے سامنے آتے جھجکتی ہے۔ عورت جب مرد سے کوئی بات کرنے لگتی ہے تو شرم کے مارے بار بار اپنی آنکھیں جھکا لیتی ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ فاحشہ عورتوں کے سوا جن کی فطری قوتِ حیا بالکل ضائع اور معدوم ہوجاتی ہے، باقی سب عورتیں اپنی نیچرل2 حالت میں مردوں سے حیا اور حجاب کرتی ہیں۔ مادّۂ حیا جو خدا تعالیٰ نے ان کی فطرت میں پیدا کر رکھا ہے ثابت کرتا ہے کہ وہ ایک ہی خاوند کے لیے ہیں کیوںکہ کئی مردوں سے تعلق رکھنے میں یہ حیا رہ نہیںسکتی جیسا بازاری عورتوں میں مشاہدہ ہے۔ ۴۔ تجربہ اور مشاہدہ شاہد ہے کہ ایک مرد عند الضرورۃ کوئی جو رو کرلے تو بھی سب کے ساتھ نباہ سکتا ہے مگر ایک عورت دو خاوندوں کی بی بی ہو کر کبھی نباہ نہیں ہوسکتی۔ اس سے ظاہر ہے کہ ایک مرد کے لیے کئی جورویں ہوسکتی ہیں مگر ایک عورت کے لیے کئی خاوند نہیں ہوسکتے۔ ۵۔ دنیا میں عورتوں کی تعداد مردوں سے اکثر زیادہ رہتی ہے اور یہ امر صریح دلیل ہے اس بات کی کہ ایک مرد کے لیے کئی جورویں ہوسکتی ہیں مگر اس کے برعکس قدرت کی مرضی نہیں۔