احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب کہ جذباتِ جوانی جوش میں ہوتے ہیں، مگر اس جوانی کے وقت آپ نے ایک بی بی پر ایسا اکتفا کیا کہ جس وقت قریش نے جمع ہو کر آپ کو یہ کہا کہ آپ بت پرستی کو برا کہنا چھوڑ دیں تو ہم آپ کو اپنا سردار بنا لیتے ہیں اور خوب صورت سے خوب صورت عورتیں آپ سے نکاح کرنے کے لیے حاضر کرتے ہیں، تو آپ نے کچھ بھی پروا نہ کی۔ اس سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا کہ نفسانی خواہشوں کے غلبہ کا وقت جوانی کا وقت ہے اور چوں کہ آپ کے اس زمانہ کی نسبت آپ کے سخت ترین دشمنوں کو بھی اقرار ہے کہ آپ اس وقت طہارت، پاکیزگی، عفت کا نمونہ تھے، اس لیے یہ الزام کہ نفسانی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے آپ نے شادیاں کیں آپ کی ذاتِ عصمتِ مآب پر سخت بہتان ہے۔ ۴۔ آں حضرت ﷺ کے ابتدائی زمانہ اور آخری زمانہ میں بڑا بھاری تغیر واقع ہوچکا تھا۔ ابتدائی سالوں میں جب مکہ میں آپ نے تبلیغ شروع کی تو اگرچہ کفار کی طرف سے مسلمانوں کو طرح طرح کے دکھ اور اذیتیں پہنچتی تھیں مگر رشتہ داری کے تعلق منقطع نہیں ہوچکے تھے، خصوصاً ایسے لوگ جو ذی عزت و وجاہت تھے وہ نسبتاً کفار کے حملوں سے محفوظ تھے اور ان سے تعلقات بھی رکھتے تھے، چناں چہ خود آں حضرت ﷺ کی ایک لڑکی ایک کافر سے بیاہی ہوئی تھی اور حضرت ابوبکر ؓ کی لڑکی عائشہ ؓ کی منگنی بھی ایک کافر کے لڑکے جبیربن مطعم سے ہوئی تھی، مگر مطعم نے بدیں وجہ انکار کردیا کہ اس تعلق سے خوف ہے کہ لڑکا نئے دین میں چلا جائے گا۔ اس کے بعد ہی حضرت عائشہ ؓ کا نکاح آں حضرت ﷺ سے ہوا۔ اگرچہ ابتدا میں ایسے تعلقات تھے مگر آہستہ آہستہ یہ تعلقات منقطع ہوچکے تھے اور کسی مسلمان عورت کا کفار کے ہاتھ پڑ جانا اس کے لیے ہلاکت کا موجب تھا۔ پھر آپ کی ہجرت سے رہے سہے تعلقات بھی کٹ گئے۔ پس مسلمان لڑکیوں یا بیوہ عورتوں کے لیے ضروری تھا کہ مسلمان ہی خاوند ہوں۔ ان واقعات کو مدِ نظر رکھ کر ہم کو آں حضرت ﷺ کے نکاحوں کو دیکھنا ہے۔ اس سے کسی کو انکار نہیں کہ سوائے حضرت عائشہ ؓ کے آپ کی ساری بیویاں بیوہ عورتیں تھیں، ان کو ہم الگ الگ جماعتوں پر تقسیم کرتے ہیں۔ اوّل: وہ عورتیں جنھوں نے اپنے خاوندوں کے ساتھ حبش یا مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی اور دوسری: وہ عورتیں جو کسی قوم کی سردار کی لڑکیاں یا بیوہ تھیں اور جن کے خاوند لڑائیوں میں مارے گئے، ان کا ذکر ہم اسی ترتیب سے کرتے ہیں جس ترتیب سے ان کے نکاح ہوئے۔ ام المؤمنین خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد سب سے پہلے آپ نے ام المؤمنین سودہ ؓ سے نکاح کیا۔ سودہ ؓ اور اس کا خاوند ابتدا ہی میں ہجرت کرکے حبش کو چلے گئے تھے اور اس جگہ وہ بیوہ ہوگئیں۔ واپس آنے پر آں حضرت ﷺ نے آپ سے نکاح کیا۔ اس کے بعد ام المؤمنین حفصہ ؓ سے آپ کا نکاح ہوا یہ حضرت عمر ؓ کی لڑکی تھیں۔ انھوں نے بھی اپنے خاوند کے ساتھ ہجرت