معتبر ہے۔
مسئلہ: اگر کسی کے راستے میں دومیقات پڑتی ہیں تو اس کو پہلی میقات سے احرام باندھنا افضل ہے اگر دوسری میقات تک مؤخر کردیا تو جائز ہے مؤخر کر نے سے دم (قربانی) واجب نہ ہوگا۔ اسی طرح اگر وہ میقاتوں کی محاذات پڑتی ہیں تو پہلی میقات کی محاذات سے احرام باندھنا افضل ہے۔
مسئلہ: اگر کسی کو محاذات میقات کا علم نہیں اورنہ کوئی جاننے والا اس کو ملا تو ایسی صورت میں مکہ مکرمہ سے دومنزل پہلے سے احرام باند ھنا واجب ہے جیسے کوئی ہندوستانی سمندر میں سفر کرکے گیا ا ور میقات کی محاذتتکاعلم نہ ہوا اور نہ کوئی بتلانے والا ملا تو جدہ سے احرام باندھنا ہوگا۔ جدہ مکہ مکروہ سے دومنزل پرہے۔
مسئلہ: راستہ میں ایک میقات سے گزرنا ہے اوردوسری میقات کے محاذات سے بھی گزر ہوگا تو پہلی میقات سے احرام باندھنا واجب ہیا ور دوسری میقات کی محاذات کااعتبار نہ ہوگا۔
مسئلہ: مدینہ منورہ والے کو یا جو شخص آفاقی مدینہ منورہ سے مکہ مکروہ آرہا ہوذوالحلیفہ یعنی بیر علی سے احرام باندھنا چاہیے۔ حجفہ (۲) تک بلا احرام آنا اور پھر یہاں سے احرام باندھنا مکروہ ہے۔
مسئلہ: اپنے ملک کی میقات سے احرام باندھنا افضل ہے۔ اسی طرح میقات کے شروع سے باندھنا افضل ہے اور آخر میقات تک تاخیر جائزہے۔
مسئلہ: اگر آفاقی شخص مکہ مکرمہ میں پہنچ گیا اورعمرہ کرکے حلال ہوگیا تواس کی میقات اب مثل مکہ مکرمہ والوں کی میقات کے ہے یعنی حج کے لیے حرم اور عمرہ کے لیے حل لیکن احرام تنعیم سے باندھنا افضل ہے۔
مسئلہ: اگر مکی شخص میقات سے باہر نکل جائیگا تو واپسی میں اس کو بھی مثل آفاقی کے میقات سے احرام باندھنا واجب ہوگا۔
میقات سے بلا احرام باندھے گزر جانا
مسئلہ: اگر کوئی شخص مسلمان عاقل بالغ جومیقات سے باہر رہنے والا ہے اورمکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے خواہ حج وعمرہ کی نیت سے ہویا اور کسی غرض سے میقات پر سے بلا احرام باندھے آگے گزر جائے گا تو گنہگار ہوگا اور میقات کی طرف لوٹنا واجب ہوگااگر لوٹ کرمیقات پر نہیں آیا اور میقات سے آگے سے ہی احرام باندھ لیاتو ایک دم دینا واجب ہوگا اور اگر میقات پر واپس آکر احرام باندھا تو دم ساقط ہوجائے گا۔
مسئلہ: اگر میقات سے کوئی شخص بلا احرام کے گزر گیا اور آگے جاکر احرام با ندھ لیا اور مکہ مکرمہ پہنچے سے پیشتر میقات پر واپس آگیا اور میقات پر آکر تلبیہ (یعنی لبیک الخ) پڑھ لیا تو دم ساقط ہوجائے گا اوراگر احرام باندھ کر واپس آیااور تلبیہ میقات پر نہیں پڑھا (۱)تو دم ساقط نہ ہوگا۔