کرنا جائز نہیں ۔اگر ایہک دو روز کے بعد پھر ارادہ بدل گیا اور واپسی کا ارادہ ہوگیا تو بھی آمر کے مال سے خرچ نہیں کر سکتا اور اگر بلا نیت کچھ روز مکہ مکرمہ میں اتنا قیام کیا کہ عام طور پر قافلہ والوں کے نزدیک اتنی مدت معتاد ہے تو خرچہ آمر ہی کے مال میں ہوگا اور اگر مدت معتاد سے زیادہ قیام کیا تو آمر کے مال سے نہ ہوگا ۔تاکہ اس کو ہر طرح کے خرچ کرنے میں سہولت ہو اور حساب کتاب رکھنے میں تکلیف نہ ہو البتہ یہ ضرور خیال رہے کہ جو نفقہ حج کیلئے ہو وہ مامور کو بخش نہ کرے کیونکہ وہ مامور کی ملک ہو جائے گا تو اس سے حج آمر کا جائز ہوگا خوب یاد رکھیں ۱۲ شیر محمد ۔
مسئلہ:اگر ذی الحجہ سے پہلے مکہ مکرمہ پہنچ جائے تو بلا اجازت آمر کے مال سے خرچ کرنا جائز نہیں بلکہ ذی الحجہ شروع ہونے کے وقت تک اپنے پاس سے خرچ کرے جب ذی الحجہ شروع ہو جائے تو آمر کے مال سے خرچ کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔مگر جیسا کہ ہندوستان میں حج کیلئے جانا اپنے اختیار کی بات نہیں تو اس صورت میں خرچہ آمر کے ذمے ہے جیساکہ بعد والے مسئلہ سے معلوم ہوتا ہے ۔
مسئلہ:اگر قریب راستہ کو چھوڑ کر بعید راستہ سے گیا جس میں خرچہ زیادہ ہوا تو اگر اس راستہ سے بھی حجاج جاتے ہیں گو کبجی کبھی جاتے ہوں تو مضائقہ نہیں سب خرچہ آمر کے مال میں ہوگااور اگر روپیہ جائع ہوجائے تو ضمان بھی نہ ہوگا اور اگر اس راستے سے کوئی نہیں جاتا تو آمر کی بلا اجازت جانا جائز نہیں ۔
مسئلہ:جب تک مامور نے احرام نہ باندھا ہو آمر اپنا روپیہ واپس لے سکتا ہے احرام باندھنے کے بعد واپس نہیں لے سکتا ۔
مسئلہ:حج سے فارغ ہونے کے بعد جو کچھ نقد یا جنس کپڑے یا سامان آمر کے مال سے بچے،وہ آمر یا اس کے ورثہ کو واپس کرنا لازم ہے اگر وہ اس کو ھبہ کر دے تو لینا درست ہے اور آمر کیلئے مناسب یہ ہے کہ مامور کو عام اجازت دیدے کہ جس طرح اور جس جگہ چاہے صرف کرے ۔
مسئلہ:حج بدل حج نفل سے افضل ہے ۔
مسئلہ:اگر کسی حاجی کی امداد کرنا چاہے تو ایسے شخص کی امداد کرنا اولی ہے جس نے پہلے حج نہ کیا ہو بمقابلہ اس شخص کے جو پہلے حج کر چکا ہو کیونہ جس نے حج نہیں کیا اس کا حج فرض ہوگا اور جو حج کر چکا اس کا نفل ،اور فرض کا درجہ نفل سے زیادہ ہے تو فرض کی اعانے کا درجہ بھی نفل کی اعانت سے زیادہ ہے ۔
مسئلہ:حج بدل کرنے والا اگر راستہ میں بیمار ہوجائے تو اس کیلئے کسی دوسرے کو آمر کا روپیہ دیکر آمر کی طرف سے حج کیلئے بھیجنا جائز نہیں ہاں اگر آمر نے