اجازت سے کرنا جائز ہے لیکن دم قران اپنے پاس سے دینا ہوگا آمر کے روپیہ سے دینا جائز نہیں اور تمتع کرنا اجازت سے بھی جائز نہیں ۔اجازت سے تمتع کریگا تو گو مامور پر ضمان نہ ہوگا لیکینآمر کا حج ادا نہ ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔حج بدل کرنے والے کو آمر کی بلا اجازت تو تمتع کرنا کسی کے نزدیک بجی جائز نہیں لیکن اگر آمر تمتع کی اجازت دیدے تو بعض علماء جائز کہتے ہیں ۔مگر محقیقین کی رائے یہ ہے کہ حج بدل کرنے والے کو آمر کی اجازتسے بھی تمتع کر نا جائز نہیں اگر تمتع اجازت سے کریگا تو گو ضمان نہ ہوگا لیکن آمر کا حج ادا نہ ہوگا امام الناسکین ملا علی قاری نے شرح لباب میں اور حضرت مولنا رشید احمد گنگوہی (رحمہ اللہ)نے زبدۃ المناسک میں عدم جواز ہی کو اختیار کیا ہے۔
(۱۶) مامور کا حج کوفاسد کرنا ۔اگر وقوف عرفہ سے پہلے جماع کرکے فاسد کر دیا آمر کا حج ادا نہ ہوگا اور ضمان واجب ہوگا اور فاسد کی قضاء اپنے مال سے واجب ہوگی اور حج قضاء بھی مامور سے ہی واقع ہوگا آمر کا حج اس سے ادا نہ ہوگا اور آمر کیلئے اگر حج کرنا چاہے تو اور حج کرنا ہوگا حج قضاء کافی نہ ہوگا ۔
(۱۷)حج کا فوت نہ ہونا اگر حج فوت ہوگیا تو آمر کا حج نہ ہوگا اور مامور کی سستی یا کام کی وجہ سے حج فوت ہوا ہے تو ضمان واجب ہوگا اور اگر کسی آسمانیہ آفت کی وجہ سے فوت ہو گیا تو ضمان نہ ہوگا ۔
(۱۸) آمر اور مامور کامسلمان ہونا وصی کا مسلمان ہونا شرط نہیں ۔
(۱۹)آمر اور مامور کا عاقل ہونا اور اگروصی ہو تو وصی کا عاقل ہونا بھی شرط ہے ۔
(۲۰)مامور کو اتنی تمیز ہونا کہ حج کے افعال کو سمجھتا ہو ۔
مسئلہ:اجرت پر حج کرنا ،کرانا جائز؎۱ نہیں۔اسلئے ایسے الفاظ سے حج کا حکم نہ کریکہ جس سے اجارہ سمجھا جائے لیکن اگر کسی نے اجرت پر حج کیا تو حج؎۲ آمر کا ہی ہو گااور مامور سے اجرت واپس لی جائے گی اور بقدر خرچ حج کرنے والے کو دلایا جائے گا ۔
مسئلہ: جس شخص نے اپنا حج نہیں کیا اگر ہو کسی دوسرے کی طرف سے حج کرے تو حج؎۱ ہو جائے گا لیکن مکروہ ہے ۔
مسئلہ:عورت کو مرد کی طرف سے یا عورت کی طرف سے حج کرنا جائز ہے اگر محرم ساتھ ہو اور شوہر اجازت دے مگر مرد سے کرانا افضل ہے۔
مسئلہ:ایسے شخص سے حج کرانا افضل ہے جو عامل باعمل اور حج کے مسائل سے خوب واقف ہو اور اپنا حجک فرض پہلے کر چکا ہو مسئلہ:مراہق (یعنی جو