رکھنا چاہئے اور سوار ہوتے وقت کچھ سنگترے رکھ لوتو اچھا ہے۔ اگالدان اور پیشاب دانی بھی لے لو ٹین کی معمولی دام میں مل جاتی ہے۔ جہاز میں طبیعت خراب ہونے کے وقت دونوں چیزیں کام دیں گی۔ صبح کو کبھی کبھی شربت کے ساتھ اسپغول پھانکنا بہت مفید ہے اور پیچش وغیرہ سے امن رہتاہے۔ چائے ک استعمال بھی زیادہ رکھنا چاہیے جہاز میں خالی معدہ رہنامضر ہے کچھ تھوڑی بہت غذا ضرور کھالینی چاہیے۔
(۳) آج کل حاجیوں کو خود کھانا پکانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ پکا پکایا کھانا جہاز والوں کی طرف سے ملتا ہے مگر تیسرے درجہ والوں کوبہت معمولی کھانا ملتا ہے۔ صبح کو ناشتہ میں چائے، ڈبہ کے دودھ کی اور چپاتی یا بسکٹ اور دو پہر کو خشکہ روٹی، گوشت، دال اور اچار وغیرہ بھی ملتا ہے۔ گوروٹی تنوری او رچپاتی دونوں طرح کی ملتی ہے مگر میدے کی ہوتی ہے اس لیے اچھی طرح نہیں کھائی جاتی اور معدہ کو بھٖ نقصان دیتی ہے۔ اس لیے کوئی ایسی چیز ساتھ رکھو کہ وقت ضرورت غذا کا کام بھی دے اور مرغوب ومفید ہوخستہ بسکٹ، چنے یامونگ کی تلی ہوی دال یا سوجی کے لڈو جہاز پر خوب کام دیتے ہیں اور لذیذ معلوم ہوتے ہیں۔
جہاز پر بھی ہوٹل سے ہر قسم کی چیز قیمت دے کر لے سکتے ہو جس وقت کھانا تیار ہوجاتا ہے جہاز کے ملازم کھانا لے کر سب کی نشست گاہ پر خود تقسیم کرتے ہیں اس اس لیے رکافی پیالہ وغیرہ ضروری برتن کھانے کے لیے گھر سے ساتھ لے لو یا جس جگہ سے سوار ہوں وہاں سے خرید لو اگر برتن نہ ہونگے تو وقت ہوگی۔
نیز جہاز میں میٹھاپانی چونکہ ہروقت نہیں ملتا گواب زیادہ تنگی بھی نہیں رہی ہے نماز کے اوقات میںنل کھولدیا جاتاہے مگر پھر بھی کوئی برتن کنستر بالٹی وغیرہ میٹھے پانی کے لیے ضرور لے لینی چاہیے۔
(۴) جب جہاز کی روانگی کی تاریخ قطعی طور سے متعین ہوجاتی ہے تومسافروں کو اطلاع کردی جاتی ہے کہ فلاں وقت سامان رکھنا ہوگا اور فلاں وقت روانگی ہوگی۔ جہاز پر سامان وغیرہ کے لیے قلی مقرر ہوتے ہیں۔ ان سے معاملہ کر لو۔ اگر چہ سامان چڑھانے اور اتار نے کا محصول ٹکٹ کے ساتھ لے لیا جاتاہے مگر پھر بھی قلی دق کرتے ہیں اور بلالیے سامان نہیں چڑھاتے۔ اس لیے ایک قلی سے معاملہ طے کر لو کہ احتیاط سے تمہارا سامان جہاز پ رچڑھا دے اورجگہ بھی حسب منشا بنادے قلی جہاز پر پہلے پہنچ جاتے ہیں او رحاجی لوگ ڈاکٹڑی معائنہ وغیرہ سے فارغ ہو کر جہاز پر چڑھتے ہیں اس لیے قلی کانام او رنمبر معلوم کر لو اور سامان کے وقت خود بھی ہوشیاری سے کام لو ورنہ دس بارہ روز تکلیف بھگتنی پڑے گی۔ صرف قلی پر بھروسہ نہکرو کیونکہ ایک قلی بہت سے حاجیوں سے معاملہ کر لیتاہ ے اور سب کاکام کرتا ہے اس وجہ سے کبھی وہ بھی جگہ نہیں بنا سکتا۔
جہازوں میں اب مسافروں کے لیے لوہے کی چارپائیاں لگادی گئی ہیں جس جگہ قلی آپ کا سامان جا کر رکھے اس کو دیکھ لیا جائے کہ کوئی عدد کم تو نہیں۔پاکستان میں ۱۹۲۰ سے یہ قاعدہ ہوگیاہے کہ راشن کی قیمت پیشگی وصول کرلی جاتی ہے