آبادی کے اعتبار سے اس کی قیمت کا اندازہ کیا جائے گا جس جگہ شکار فروخت ہو سکتا ہو ۔
(۲)قیمت کی تشخٰیص میں جگہ اور قتل کے زمانے کا لحاظ ضروری ہے کیونکہ جگہ اور زمانے کی تبدیلی سے قیمت میں فرق ہو جا ہے (۳) قیمت لگانے میں پیدائشی حسن اور قیمت کا اعتبار ہوگا تعلیم کا اعتبار جزاء میں نہ ہوگا لیکن مملوک ہونے کی صورت میں مالک کو اس کی قیمت تعلیم یافتہ ہونے کے لحاظ سے دلائی جائے گی ۔
مسئلہ:قیمت کا اندازہ لگانے کے بعد قاتل کو اختیار ہے اس قیمت سے ہدی خرید کر حرم میں ذبح کرے یا گندم خرید کر ہر مسکین کو فطرہ کی مقدار جہاں چاہے دے ہر مسکین کو فطرہ سے کم دینا جائز ہو گا یا ہر مسکین کو غلہ کے عوض ایک ایک روزہ جہاں چاہے رکھے ۔اور اگر غلہ مقدار فطرہ سے کم بچے یا کسی جانور کی جزاء میں ابتداء اس قدر کم واقع ہو کہ فطرہ کی مقدار سے کم ہو مثلا چڑیا کی قیمت تو اس کو یا تو ایک مسکین کو مستقل دیدے یاایک روزہ رکھے اور جزاء میں اباحت کے طور پر کھانا کھلا نا بھی جائز ہے اور قیمت بھی دینا جائز ہے لیکن ہر مسکین کو فطرہ سے کم یا زیادہ دینا جائز نہیں اگر کم یا زیادہ دیا تو تو نفل سے ادا ہو گا واجب سے ادا نہ ہوگا ۔
مسئلہ:ہر روز ایک ہی مسکین کو بقدر فطرہ دینا بھی جائز ہے ۔
مسئلہ: جزاء میںغلہ یا اس کی قیمت اپنے اصول و فروع (یعنی ماں ،باپ ،دادا ،دادی ،نانا نانی،اور اپنی اولاد )کو دینا جائز نہیں ۔
مسئلہ:اگر ہدی ذبح کرے تو اس میں تمام شرائط قربانی کے ضروری ہیں اور اختیار کہ اس کا سارا گوشت ایک مسکین کو دے یا مختلف مساکین کو ۔
مسئلہ:ہدی کے جانور پر قادر ہونے کے باوجود بھی روزہ جزاء میں رکھنا جائز ہے اور ایک شکار کی جزاء میں ہدی غلہ اور روزہ تینوں کو جمع کرنا بھی جائز ہے مثلا ایک شکار کی قیمت اتنی ہے کہ اس میں تین ہدی خریدی جا سکتی ہے تو جائز ہے کہ ایک ہدی ذبح کرے اور ایک ہدی کے بدلے گندم مسکین کو دیدے اور ایک ہدی کے بدلے روزہ رکھے اسی طرح اگر اس کی قیمت دو ہدی کے برابر ہے تو اختیار ہے کہ دو ہدی ذبح کرے یا یا دونوں کے بدلے روزہ رکھے یا ایک ہدی ذبح کرے اور ایک ہدی کے عوض روزہ رکھے یا غلہ تقسیم کرے یا یا تینوں کو جمع کرے یا قیمت دیدے ۔
مسئلہ:غلہ میں شکار کی قیمت کا اعتبار ہے اور روزہ میں غلہ کی قیمت کا اعتبار ہے ۔
مسئلہ:گر دو محرموں نے یہ دو سے زیادہ نے ملکر شکارکو قتل کیا تو ہر ایک کے ذمے پوری جزاء واجب ہوگیاور صحیح سالم جانور کی قیمت ہر ایک کو ادا کرنی ہوگی اور سب قارن ہو تو ہر ایک پر دو دو جزاء قران کی وجہ سے واجب ہونگی ۔
مسئلہ:اگر ایک شخص نے ایک ضرب لگائی اور اس کے بعد دوسرے شخص نے دوسری ضرب ماری تو ہر شخص پر اتنی ہی جزاء واجب ہر جو اس کے ضرب کی