ہو جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔قال الامام الغزالی فی الاحیاء ۲۱۶ ج۱ ،وقد کان من سنتہ السلف رضی اللہ عنھم ان یشیعوا الغزاء وان یسقبلوا الحجاج ویقبلوا بین اعینھمویسئلوھم الدعا ء ویبادرون ذالک قبل ان یتدنسوا بالاثام ۱۲منہ
؎۲۔قولہ قبل ان یدخل بیتہای الاولی ذالک قالہ العزیزی وقال الخفی ای الاولی المتئکد ذالک والا فیطلب طلب الاستغفار منہ ولو بعد دخول البیت الی ان یمضی نھو عشرۃ ایام من ربیع الاول فالیطلب حینئذ فیطلب منہ فی ذی الحجہ و محرم وصفر وبعض ربیع ص۲۱۸ج۱۔وقال العزیزی ص۲۷۹ج۱تحت حدیث قال اللھم اغفر للحجاج ولمن استغفرلہ الحاج فیاٗکد طلب الاستغفار من الحاج لیدخل فی دعاء المصطفی ﷺ والاولی کون الطلب قبل دخولہ بیتہ قال المتئدی قال المتئدی وفی حدیث اورد الاصفحانی فی ترغیبہ یغفر لہ بقیہ ذو الحجہ ومحرم وصفر وعشرا من ربیع الاول وروی موقوفا عن ابن عمر قال ابن العماد رواہ احمد مرفوعا البھقی قال المنادی وکذا الحاکم عن ابی ھریرہ ؓ وقال صحیح ۔
اس سے معلوم ہوا کہ حاجیوں سے دعا کرانے کا اول اور بہترین وقت ان کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہے لیکن بعد میں بھی دعا کرانے کا کچھ حرج نہیں جیسا کہ دوسری روایات سے ثابت ہے کہ ذوالحجہ ،محرم،صفر،اور دس ربیع الاول تک اس کا وقت ہے سعید احمد غفرلہ ۔
دوسری خرابی یہ ہوتی ہے کہ استقبال اور مشایعت کرنے والے اپنے شوق اور جزبات ومحبت سے یا اپنی حماقت اور جہالت اور بے حسی سے اس قدر بے خود ہو جاتے ہیں کہ ان کو دوسروں کی تکلیف اور اذیت کی قطعا کوئی پرواہ نہیں ہوتی خوب دھکم دھکا ہوتی ہے بعض لوگوں کے چوٹ بھی لگ جاتی ہے ۔
لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ استقبال اور مشایعت زیادہ سے زیادہ مستحب ہے اور مسلمانوں کو تکلیف دینا حرام ہے ایک امر مستحب کی وجہ سے حرام کا ارتکاب کرنا اہل عقل سے بعید ہے ایسے مواقع پر فہم سے کام لینا چاہئے نہ خود بلا وجہ تکلیف اٹھائو اور نہ دوسروں کو بلا وجہ کے تکلیف پہنچاکر گناہ کمائو۔تیسری خرابی یہ ہے کہ بعض جگہ عورتیں بھی اسٹیشنوں میں جا کر استقبال کرتی ہیں ان کو جانا ہر گز جائز نہیں ۔چوتھی یہ کہ بعض جگہ حجاج کا جلوس لکالا جاتا ہے اس میں باجا وغیرہ بھی ہوتا ہے یہ امر بھی قابل لحاظ ہے کہ بعض دفعہ حاجی کوبوجہ ضعف طبعی یا بیماری بوجہ کثرت ملاقات سے تکلیف ہوتی ہے مگر لوگ نہیں مانتے ایسے وقت صرف مجمع کی شرکت کافی ہے کیونکہ ایسے وقت مصافحہ و معانقہ کرنا اور پھر مکرر سہ کررکرنا سخت تکلیف کا باعث ہے گو حاجی بے چارہ مروت کی وجہ سے اس کا اظہار نہ کرے لیکن تم کو خود سوچنا چاہئے کہ یہ امر موجب راحت ہے یا کلفت۔
حج کے بعد قابل اہتمام چیزیں جن میں اکثر لوگ