پڑھے اگرچہ مسجد سے باہر ہی ہو ۔
مسئلہ:مدینہ منورہ کے قیام میں درود وسلام روزہ وصدقہ اور مسجد کے خاص ستونوں کے پاس نماز و دعا کی کثرت رکھے بالخصوص حضور ﷺ کے زمانے میں جو مسجد ہے اس کا خیال رکھے اگرچہ ثواب ساری مسجد میں برابر ہے ۔
مسئلہ:روضہ شریف کی طرف دیکھنا بھی ثواب ہے اور اگر مسجد کے باہر ہو تو قبہ کو بھی دیکھنا ثواب ہے ۔
مسئلہ:زیارت کے وقت مثل نماز کے ہاتھ باندھ نے میں اختلاف ہے علامہ کرمانی حنفی نے جائز لکھا ہے ۔ابن حجر مکی نے منع کیا ہے مولانا عبد الحی لکھنوی میں سعایہ میں اس مسئلہ پر مفصل کلام کیا ہے اور علماء کی گفتگو نقل کر نے کے بعد جواز کو ترجیح دی ہے اور لکھا؎۱ ہے حضور ﷺ کی زیارت کے وقت تو اس طرح ہاتھ باندھنا اولی ہے مگر دوسرے لوگوں کی زیارت کے وقت بالخصوص عوام کی قبروں کے پاس ایسا کر اچھا نہیں ہے ۔
بندہ ضعیف:عرض کرتا ہے کہ زیارت نبویﷺ کے وقت گو ہاتھ باندھنے میں مشائخ کے قول کے مطابق جائز ہے مگر بہتر یہ ہے کہ نہ باندھے ہاں جس قدر خشوع خضور اور ادب ممکن ہو ضرور کرے ہاتھ باندھنے میں اول تو علماء کا اختلاف ہے دوسرے عوام کے فساد عقیدہ کا اندیشہ ہے کما لا یخفی علی من لہ خبرۃ باحوالھم ۔
مسئلہ:حجرہ مقدسہ کے پیچھے حضرت فاطمۃ الزھری کی زیارت کیلئے آنا جائز ہے بعض علماء نے حضرت فاطمۃ الزھری کی قبر اسی جگہ لکھی ہے ۔
مسئلہ:بعض ناواقف روضہ مقدسہ میں بیٹھ کر تمر صیحانی کھانے کو ثواب سمجھتے ہیں اور اپنے بال قندیل میں ڈالتے ہیں اور بھی اس قسم کی خرافات کر تے ہیں یہ سب باتیں بے اصل اور قبیح ہیںاور بے ادبی میں داخل ہے ان سے خود بھی بچنا چاہئے اور ایسا کرنے والوں کو نرمی سے روکنا چاہئے ۔