ونمود کے لیے۔
بہتر یہ ہے کہ تجارت کی نیت بھی اس سفر میں نہ کی جائے۔
توبہ: سفر شروع کرنے سے پہلے صدق دل سے توبہ کرو۔ اگر کسی کا حق مالی یا بدنی ہوتو جہاں تک ممکن ہو اس کو ادا کر دیا معاف کرواؤ۔ معاملات کی صفائی کرو خطاؤ قصور کی معافی کراؤ۔ اگر اہل حقوق مرچکے ہوں تو ان کے ورثاء کو ان کا مال دے د و اگر مال موجود ہو اگر موجود نہ ہو تو اس کا معاوضہ ادا کرو۔ اگر صاحب حق یا اس کے وارثوں کاپتہ نہ چلے تو وہ مال صدقہ کردو۔ لیکن صاحب مال کی طرف سے صدقہ کرو۔ خود اس سے ثواب کی امید نہ رکھو۔ عبادات میں جو کوتاہی اور قصور ہوا ہو اس کی قضا اور تلافی کرو اور آئندہ کے لیے پختہ ارادہ کرو کہ پھر ایسا نہ کروں گا۔
توبہ کا مستحب طریقہ: توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ اول غسل کرو اگر غسل نہ کر سکو تو وضو کرو اور دو رکعت نماز توبہ کی نیت سے پڑھو اس کے بعد درود شریف پڑھو۔ پھر استغفار کرو اور نہایت خضوع وخشوع سے دعامانگو۔ جس قدر عاجزی روناگڑ گڑانا ممکن ہوکمی نہ کرو۔ اور اپنے گناہ وقصور سے توبہ کرو اور بار بار یہ دعاپڑہو۔
اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَتُوْبُ اِلَیْکَ مِنْہَا لَا اَرْجِعْ اِلَیْہَا اَبَدً الَلّٰہُمَّ مَغْفِرَتُکَ اَوْسَعُ مِنْ ذَنْبِیْ وَرَحْمَتُکَ اَرْجَی عِنْدِیْ مِنْ عَمَلی۔
ترجمہ: ائے اللہ میں اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرتاہوں اوراس کا پختہ اقرار کرتا ہوں کہ پھر گناہ کبھی نہ کروں گا۔ مجھ کو آپ کی رحمت پر زیادہ اعتماد ہے۔ اپنے عمل کی بہ نسبت تیری رحمت میرے گناہ سے بدر جہا وسیع ہے۔
والدین وغیرہ کی اجازت: والدین اگر زندہ ہوں توان سے سفر کی اجازت لینی چاہیے اگر ان کی خدمت کی ضرورت ہے تو بلا ان کی اجازت کے جانا مکروہ رہے۔ اگر ان کو خدمت کی ضرورت نہیں تو بلا اجازت جانا مکروہ نہیں ہے۔ بشر طیکہ راستہ مامون ہو تو بلا ان کی اجازت کے جانا مکروہ ہے گو ان کو خدمت کی حاجت نہ ہو۔ یہ سب تفصیل حج فرض میں ہے۔ اگر حج نفل کے لیے جاتاہے تو والدین کی اطاعت بہر صورت اولی ہے خواہ وہ خدمت کے محتاج ہوں یا نہ ہوں۔ راستہ مامون ہو یانہ ہو۔ اگر لڑکا خوب صورت ہے او ربالغ ہوچکا ہے مگر داڑھی نکلی اورسفر میںفتنہ کااندیشہ ہے تو والدین اس کو داڑھی نکلنے تک روک سکتے ہیں اور دادادادی’ نانا نانی‘ ماں باپ کی عدم موجودگی میں ماں باپ کا حکم رکھتے ہیں۔
بیوی بچے اور وہ لوگ جن کا نفقہ شرعاً اس کے ذمہ واجب ہے اگر ان کو واپسی تک نفقہ دے دیا ہے اور اس کی عدم موجود گی سیان کی ہلاکت وغیرہ کااندیشہ نہیں ہے توان کا اجازت کی ضرورت نہیں ورنہ ان کی بلا اجازت بھی جانا مکروہ ہے اسی طرح اگر کسی کا قرضہ فی الحال ادا کرناہے تو بلا اس کی اجازت کے جانا مکروہ ہے۔ہاں اگر کسی کو ضامن بنا دیا ہے یا وہ اجازت دیتا ہے یا فی الحال قرضہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے کچھ مدت مقرر ہے اورمدت سے پیشتر واپس آجائے گا تو