احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
امامتِ نماز و جماعت کی حکمت: جب کسی امر کا اظہار بزور منظور ہوتا ہے تو اس کو عملی صورت میں لا کر دکھاتے ہیں، چوں کہ خدا تعالیٰ کو اس عالم کی ہر چیز میں اعتدال منظور ہے اور اشیا میں اعتدال جب ہی قائم رہتاہے کہ ان میں اتحاد اور وحدت کا رابطہ قائم ہو۔ پس خدا نے وحدت و اتفاق کو عالمِ تشریعی کے اندر جماعت و امامتِ نماز کی صورت میں دکھایا۔ نظامِ شمسی کو دیکھو کہ خدا تعالیٰ نے سارے اجرامِ صغیرہ پیدا کرکے ان سب کا امامِ اکبر و اعظم آفتاب کو بنایا اور سارے خورد و بزرگ اجسام و اجرام کو اس کے ماتحت ٹھہرایا۔ الغرض عالمِ اجسام کے تمام سلاسل خورد و بزرگ آفتاب تک بتدریج پہنچتے ہیں۔ پس جو شکل خدا نے عالمِ کون و قانونِ قدرت میں پیدا کی ہے وہی صورت جماعت امامتِ نماز عالمِ تشریعی میں ظاہر کرکے بنی آدم کو ظاہری و باطنی اتفاق کی طرف ایما فرمایا، اور دکھادیا کہ اتفاق و وحدت ہی کی برکت ہے جس کے ساتھ دنیا کا قیام ہے۔ پس جب کہ عالمِ اجسام میں ہر وقت ایک امام کی ضرورت رہتی ہے تو پھر کیوںکر گمان ہوسکتا ہے کہ خدا نے روحانی عالم کے قیام کے لیے کوئی روحانی امام مقرر نہ کیا ہو، جس تک بتدریج یہ سلسلہ منتہی ہوتا ہو۔ سو وہ انبیا و رسل اور ان کے خلفا ہیں۔ پس نماز کی امامت میں اسی روحانی رابطہ و اتحاد کی طرف ایما ہے جن کا سلسلہ حضرت محمد رسول اللہﷺ پر متنہی ہوتا ہے اور آپ کی نیابت میں اس کا ظہور ائمۂ صلاۃ کی صورت میں ہوتا رہتا ہے۔ پس جو شخص اس کے برخلاف عمل کرتا ہے اور جماعت کا قائل نہیں وہ مرتبۂ اعتدال کو چھوڑتا اور خدا تعالیٰ کے قانونِ قدرت اور عالمِ تشریعی سے خارج ہو کر باغی ہوتا ہے۔ جواب اس اعتراض کا کہ نماز کیوں ایک وقت مقرر نہ ہوئی؟: سوال: نماز کیوں ایک ہی وقت مقرر نہ ہوئی، پانچ وقت کیوں ہوئی؟ جواب: جیسا کہ جسم کی تقویت کے لیے بار بار غذا کی ضرورت پڑتی ہے ایسا ہی روح کی صحت وصفائی و تقویت کے لیے روحانی غذا کی ضرورت انسان کو بالاولیٰ ہے۔ تعجب ہے کہ سائل کہتا ہے: نماز ایک ہی وقت کیوں مقرر نہ ہوئی؟ ہم کہتے ہیں کہ جب تم جسم کی تقویت کے لیے کئی بار دن میں غذا کھاتے ہو، روح جو لطیف ترین و نازک ترین چیز ہے اس کی صحت و صفائی اور قوت قائم رکھنے کے لیے روحانی غذا یعنی نماز کی زیادہ تر ضرورت ہے، پس جب کہ اجسام کو ترو تازہ رکھنے اور تقویت دینے کے لیے دن میں کئی بار غذا کھاتے ہیں، تو روحانی غذا کے لیے رات دن میں پانچ وقت مقرر ہوئے تو کیا حرج ہے۔