احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جن کے ذریعہ سے ہم اعلیٰ سے اعلیٰ مدارج تک ترقی کرسکتے ہیں، وہی ہیں جن کے ذریعہ سے لا إلہ إلا الـلّٰـہ کی پوری حقیقت ہم پر منکشف ہوئی، وہی ہیں جو خدا نمائی کا اعلیٰ ذریعہ ہیں۔ غرض آں حضرت ﷺ کے ہم پر اتنے احسانات اور انعامات ہیں کہ ممکن تھا کہ جس طرح سے اور قومیں اپنے محسنوں اور نبیوں کو بوجہ ان کے انعاماتِ کثیرہ کے غلطی سے بجائے اس کے کہ ان کو خدا نمائی اور خدا شناسی کا ایک آلہ سمجھتے ان ہی کو خدا بنالیا اور توحید سکھانے والے لوگوں کو خود واحد و یگانہ مان لیا، اور ان کی تعلیمات کو جو نہایت ہی خاکساری اور عبودیت سے بھری ہوئی تھیں بھول کر ترک کردیا اور ان ہی کو معبود یقین کرلیا۔ ہم مسلمان بھی ممکن تھا کہ ایسا کر بیٹھتے مگر اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے اس اُمتِ مرحومہ پر رحم کرنے اور اسے خطرناک ابتلا سے بچانے کے لیے محمدًا عبدہ ورسولہ کا جملہ ہمیشہ کے لیے توحید ِالٰہی لا إلہ إلا اللّٰہ کا جز بنا کر مسلمانوں کو ہمیشہ کے لیے شرک سے بچا لیا، بلکہ اسی باریک حکمت کے لیے آں حضرت ﷺ کی قبر بھی مدینہ منورہ میں بنوائی، مکہ معظمہ میں نہیں رکھی، کیوںکہ اگر مکہ معظمہ میں آپ کی قبر ہوتی تو ممکن تھا کہ کسی کے دل میں خیالِ پرستش آجاتا یا کم از کم دشمن اور مخالف ہی اس بات پر اعتراض کرتے، مگر اب مدینہ میں قبر ہونے سے جو لوگ مکہ معظمہ میں جانبِ شمال سے جانبِ جنوب منہ کرکے نماز ادا کرتے ہیں تو ان کی پیٹھ آں حضرت ﷺ کی قبر مبارک کی طرف ہوتی ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے یہ ایک راہ آپ کی قبر کے نہ پوجے جانے اور مسلمانوں کے شرک میں مبتلا نہ ہونے کے واسطے بنادی اور اسی طرح سے جن جن باتوں میں اس بات کا وہم و گمان بھی ہوسکتا تھا کہ کوئی انسان آپ کو خدا بنالے گا، یعنی آپ کے شریک فی الذات یا فی الصفات ہونے کا گمان بھی جن باتوں سے ممکن تھا، ان کا خود خدا نے اسلام کی سچی اور پاک تعلیم میں ایسا بندوبست کردیا کہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی مسلمان اس امر کا مرتکب ہو، مگر چوںکہ محسن سے محبت کرنا اور گرویدۂ احسان ہونا انسان کی فطرت کا تقاضا تھا، اس واسطے اس کی ایک راہ کھول دی کہ ہم آپ کے لیے دُعا کیا کریں اور اس طرح سے آں حضرت ﷺ کے واسطے السلام علیک أیھا النبي ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ کا پاک تحیہ پیش کرتاہے اور دردِ دل سے شکر گزار ہو کر گویا کہ آپ کے احسانات اور مہربانیوں کے خیال سے آپ کی ایسی محبت پیدا کرلیتا ہے جیسے آں حضرت ﷺ اس کے سامنے موجود ہیں۔ آپ کے حسنِ احسانات کے نقشہ سے آپ کا وجود حاضر کی طرح سامنے لا کر کہ حقیقتاً حاضر جان کر مخاطب کے رنگ میں عرض کرتا ہے، جس سے حقیقتاً حق تعالیٰ سے آپ کے لیے دُعا ہے: السلام علیک أیھا النبي ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔