احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جانتا ہے جس کو اسرارِ شریعت اور مصالحِ کلیہ الٰہیہ سے واقفیت ہو۔ پس واضح ہو کہ اس امر میں شریعتیں بحسبِ مصالح ہر زمانہ اور ہر اُمت کے لیے مختلف رہی ہیں۔ شریعتِ تورات نے طلاق کے بعد جب تک عورت دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے پہلے مرد کا رجوع اس کے ساتھ جائز رکھا تھا اور جب وہ دوسرے شخص سے نکاح کرلیتی تو پہلے شخص کو اس عورت سے کسی صورت میں رجوع جائز نہ تھا۔ اس امر میں جو حکمت و مصلحتِ الٰہی ہے ظاہر ہے، کیوں کہ جب مرد جانے گا کہ اگر میں نے عورت کو طلاق دے دی تو اس کو پھر اپنا اختیار ہوجائے گا اور اس کے لیے دوسرا نکاح کرنا بھی جائز ہو جائے گا اور پھر جب اس نے دوسرا نکاح کرلیا تو مجھ پر ہمیشہ کے لیے یہ عورت حرام ہوجائے گی، تو ان اُمورِ خاصہ کے تصور سے مرد کا عورت سے تعلق و تمسک پختہ ہوتا تھا اور عورت کی جدائی کو ناگوار جانتا تھا۔ شریعتِ تورات بحسبِ حالِ و مزاجِ اُمتِ موسوی نازل ہوئی تھی، کیوںکہ تشدد اور غصہ اور اس پر اصرار کرنا ان میں بہت تھا۔ پھر شریعتِ انجیلی آئی تو اس نے نکاح کے بعد طلاق کا دروازہ بالکل بند کردیا، جب مرد کسی عورت سے نکاح کرلیتا تھا تو اس کے لیے عورت کو طلاق دینا ہرگز جائز نہ تھا۔ پھر شریعتِ محمدیہ آسمان سے نازل ہوئی جو کہ سب شریعتوں سے اکمل افضل و اعلیٰ اور پختہ تر ہے اور انسانوں کے مصالحِ معاش و معاد کے زیادہ مناسب اور عقل کے زیادہ موافق ہے۔ خدا تعالیٰ نے اس اُمت کا دین کامل اور ان پر اپنی نعمت پوری کی اور طیبات میں سے اس اُمت کے لیے بعض وہ چیزیں حلال ٹھہرائی ہیں جو کسی اُمت کے لیے حلال نہیں ہوئی تھیں۔ چناںچہ مرد کے لیے جائز ہوا کہ بحسبِ ضرورت چار عورات تک سے نکاح کرسکے۔ پھر اگر مرد و عورت میں نہ بنے تو مرد کو اجازت دی کہ اس کو طلاق دے کر اور عورت سے نکاح کرلے، کیوںکہ جب کہ پہلی عورت موافقِ طبع نہ ہو یا کوئی اس سے فساد واقع ہو اور وہ اس سے باز نہ آئے تو شریعتِ اسلامیہ نے ایسی عورت کو مرد کے ہاتھ اور پاؤں اور گردن کی زنجیر بنا کر اس میں جکڑنا اور اس کی کمر توڑنے والا بوجھ بنانا نہیں تجویز کیا، اور نہ اس دنیا میں مرد کے ساتھ ایسی عورت کو رکھ کر اس کا دوزخ بنانا چاہا ہے۔ زنِ بد در سایۂ مردِ نکو ہمدریں عالم است دوزخ او لہٰذا خدا تعالیٰ نے ایسی عورت کی جدائی مشروع فرمائی اور وہ جدائی بھی اس طرح مشروع فرمائی کہ مرد عورت کو ایک طلاق دے، پھر عورت تین طہر یا تین ماہ تک اس مرد کے رجوع کا انتظار کرے، تاکہ اگر عورت سدھر جائے اور شرارت سے باز آجائے اور مرد کو اس عورت کی خواہش ہوجائے، یعنی خدائے مصرف القلوب عورت کی طرف مرد کے دل کو راغب