جانب کو مائل ہو کر خوب بیت اللہ کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو اور پھر جس طرح صفا پر ذکر اور دعا کی تھی یہاں بھی کرے یہاں بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ یہ صفا سے مروہ تک ایک چکر ہوگیا اس کے بعد مروہ سے اتر کر پھر صفا کی طرف چلے اور دونوں میلوں کے درمیان دوڑ کر چلے اور صفا پر چڑھ کر پھر اسی طرح دعا اور ذکر کرے جیسے شروع میں کیا تھا۔ یہ مروہ سے صفا تک دوپھیرے ہوگئے اسی طرح سات پھیرے کرے پھر سعی کے سات پھیرے پورے کرنے کے بعد دورکعت نماز نفل مسجد حرام میں پڑھے اور مطاف (یعنی جس جگہ طواف کرتے ہیں) کے کنارے پر پڑھنا مستحب ہے۔
مسئلہ: سعی ہمارے نزدیک واجب ہے طواف کے بعد متصل کرنا سنت ہے فوراً کرنا واجب نہیں اگر کسی عذریا تکان کی وجہ سے فوار طواف کے بعد نہ کرسکے تو مضائقہ نہیں بلا عذر تاخیر مکروہ ہے۔
مسئلہ: اگر طواف اور سعی کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہو جائے تب بھی کوئی جزاء واجب نہیں ہوتی۔
مسئلہ: طواف قدوم کے بعد کسی نے سعی نہیں کی اور وقوف عرفہ کرلیا تواب طواف زیارت سے پہلے وقوف کے بعد سعی کرنا جائز نہیں بلکہ طواف زیارت کر کے سعی کرے۔
مسئلہ: سعی کے لیے باب الصفا سے نکلنا مستحب ہے اگر کسی دوسرے دروازے سے نکلے تو بھی جائز ہے۔
مسئلہ: سعی کے شروع کرنے سے پہلے حجر اسود کا استلام مسنون ہے۔
مسئلہ: جس وقت سعی کے لیے مسجد سے نکلے تو یہ پڑھے۔
بِسْمِ اللّٰہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ فَضْلِکَ۔
اللہ کا نام لے کر داخل ہوتا ہوں اور رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔اے میرے رب میرے گناہ بخشدیجئے اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لیے کھول دیجئے۔
اور پہلے بایاں پاؤں باہر نکالے اور جب صفا کے قریب پہنچے تو یہ پڑھنا مستحب ہے
اَبْدَأ بِمَا بَدَأ اللّٰہُ بِہٖ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ
مسئلہ: صفا پر اتنا چڑھے کہ دروازہ مسجد بعنی باب الصفاء میں سے بیت اللہ نظر آنے لگے۔ اس سے زیادہ اوپرچڑھنا جیسا کہ جاہل لوگ بالکل دیوار تک چڑھ جاتے ہیں۔ اہل سنت والجماعت کے طریقہ کے خلاف ہے۔ صفا کی بہت سی سیڑھیاں نیچے دب گئی ہیں۔ پہلی سیڑھی پر کھڑے ہو کر بھی بیت اللہ دروازے میں سے نظرآنے لگتا ہے۔
مسئلہ: صفاء اور مروہ پڑ چڑھنا مسنون ہے اگر چہ بلا چڑھے بیت اللہ نظر آئے۔
مسئلہ: صفا پر چڑھ کر قبلہ رو ہو کر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھائے جس طرح دعا