استفادہ کرتا ہے اپنی قوت وشوکت کا اظہار کیا جاتاہے اور اپنے عائر کی تعظیم کی جاتی ہے اس لیے ا مت محمدیہ (علی صاحبہا صلوٰۃ تحیۃ) کے لیے بھی بیت اللہ کو (جو معظم شائر اسلام سے ہے) مقر رکیا گیا تاکہ ہرسال اطراف عالم سے مسلمان وہاں اکھٹے ہوں اور باہمی استفادے کے ساتھ اسلامی شان وشوکت اور بیت اللہ کی عظمت کا مظاہرہ کیا جائے۔
۲۔ حج باہمی تعارف اور اتفاق واتحاد کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے کیونکہ حج کے موقع پر ملت اسلامیہ کاایک عظیم الشان اور بے نظیر اجتماع ہوتاہے۔ مشرق مغرب جنوب شمال سے لوگ آتے ہیں اور باہمی الفت ومحبت اورتعارف حاصل کرتے ہیں۔ جس کو آج کل کی اصطلاح میں تمام عالم کی اسلامی کا نفرنس کہنا چاہیے۔ یہ ایسا عظیم الشان اجتماع ہے کہ دنیا میں کہیں اس کی نظیر نہیں ہے۔
۳۔ حج کوئی نئی چیز نہیں ہے قدیم زمانے سے حج ہوتا چلا آیا ہے۔ سب سے پہلے جب حضرت آدم علیہ السلام نے ہندوستان سے جاکر حج کیا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ فرشتے اس بیت اللہ کا طواف تم سے سات ہزار سال پہلے سے کرتے ہیں۔ تمام عالم میں ہندوستان کو ہی یہ فخر حاصل ہے کہ پہلا حج ہندوستان س کیا گیا ہے نقل کیا جاتاہے۔ کہ حضرت آدم علیہ السلام نے ہندوستان سے پیدل چل کر چالیس حج کیے تمام انبیاء علیہم السلام نے حج کیا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ حج کرتے تھے۔ مگر بہت سی چیزیں تکبر تخوت او رجہالت کی اپنے قیا سات فاسدہ سے اختراع کرکے شامل کرلی تھیںۃ شریعت محمد یہ (علی صاحبہا سلام وتحتہ) میں ان کی اصلاح کی گئی ہے اور اصل عبادت کو باقی رکھا گیا ہے تاکہ یہ قدیم عبادت باقی رہے اورشائر الہیہ کی عظمت اور شوکت کا اظہار ہوتا رہے۔
۴۔ جن مقامات پر حج کے افعال ادا کئے جاتے ہیں وہ خاص وہ مقامات مقدسہ ہیں جہاں انبیاء اور رسولوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت بے کراں اورفیوض غیر متناہیہ نا افاضہ ہوا تھا۔ جب حاجی وہاں جائے گا تو وہ سب حالات یہاں آئیں گے۔ اور ان کے واقعات کی یاد تازہ ہوجائے گی اور دل میں ان کی اتباع کا شوق اور ولولہ پیدا ہو گا۔ اور جب ان کا اتباع کر ے گا اور ان افعال کو اداکریگا تو اس پر بھی باری تعالیٰ کی رحمت نازل ہوگی۔
۵۔ انبیاء کرام کے واقعات کا استحضار اوران کے اخلاق وصاف اور صبر و رضا کانقشہ جب سامنے ہوگا تو بے اختیار ان کے اتباع کا داعیہ پیدا ہوگا اس لیے حج تزکیہنفس اور تہذیب اخلاق کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔
۶۔ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ محبت کرنے والوں کے لیے حج ایک امتحان ہے جو سچے عاشق ہیں وہ سب چیزوں کو خیر باد کہہ کر مستانہ وار نکل کھڑے ہوتے ہیں اور تکالیف ومصائب کی پرواہ نہیں کرتے اور جو محض نام کے مسلمان اور اغراض نفسانی کے بندے ہیں وہ سینکڑوں بہانے بنا کر حج جیسی دولت سے محروم رہ جاتے ہیں۔