جگہ بھی بیت اللہ کو بوسہ دیتے ہیں اور التزام (لپٹنا)کرتے ہیں یہ خلاف سنت ہے طواف کی ابتداء حجر اسود سے مسنون ہے اس کے علاوہ اور کسی جگہ سے کرنا بدعت ہے ایسے ہی بعضے ناواقف حضرات اسود کو اولا بوسہ دیتے ہیں اس کے بعد طواف کی نیت کرتے ہیں یہ بھی خلاف سنت ہے پہلے نیت کرنی چاہئے اس کے بعد بوسہ دینا چاہئے ۔
(۹)ایک بڑی مصیبت اس زمانے میں یہ ہے کہ عورت اور مرد اکٹھے طواف کرتے ہیں اوع بعضی عورتیں بنائو سنگھار کر کے جاتی ہیں اور بعض کے اعضاے کھلے ہوئے ہوتے ہیں اور ازدھام کے وقت اجنبیوں سے لگ جاتے ہیں شوافع کے نزدیک تو چونکہ عورتوں کو چھونا ناقض وضو ہے اس لئے مرد سے چھونے کی وجہ سے ان کے نزدیک بوجہ وضو ٹوٹ جانے کے ان کے نزدیک طواف ہی صحیح نہیں ہوتا اور حنفیہ کے نزدیک طواف تو ہو جاتا ہے مگر اس طرح مخلوط طواف کرنا سخت گناہ ہے اس مبارک اور مقدس مقام پر تو بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے عورتوں کو رات کے وقت یا ایسے وقت طواف کرنا چاہئے جب مردوں کا ہجوم نہ ہو اور مردوںسے علیحدہ ہوکر کنارے پر چلنا چاہئے ایسے ہی حجر اسود کو ہاتھ لگانے اور بوسہ دینے کے وقت بھی مردوں کے ہجوم کے وقر عورتوں کو کوشش نہ کرنی چاہئے جب ہجوم نہ ہو اس وقت استلام کریں ہجوم کے وقت بوسہ نہ دے بلکہ پہلے بتائے طریقے کے مطابق عمل کرے حکومت حجاز کو اس کا انتظام کرنا چاہئے کہ عورتوں اور مردوں کا طواف میں اختلاط نہ ہو اور بااثر لوگوں کو بھی اس میں سعی کرنی چاہئے جب تک کوئی انتظام نہ ہو عورتوں کو اور عورتوں کے اولیاء کو خود اس کا اہتمام کرنا چاہئے اور ایسے وقت میں طواف کرنا چاہئے کہ مردوں کا ازدحام نہ ہو۔
(۱۰)بعضی عورتیں طواف کرتے ہوئے مطوف کا ہاتھ پکڑ لیتی ہیں یا بعضی بلا محرم ان کے ساتھ زیارات کیلئے چل دیتی ہیں اس طرح ہاتھ پکڑکر طواف کرنا ناجائز ہے اجنبی مرد کو ہاتھ لگانا حرام ہے اپنے محارم کے ساتھ طواف کرنا چاہئے اجنبیوں کے ساتھ ادھر اودھر جانے سے بھی احتیاط کرنی چاہئے بعض دفعہ ناگفتہ بہ واقعات پیش آتے ہیں ۔
(۱۱)بعضی عورتیں ’’ مقام ابراہیم‘‘ یا حطیم میں نوافل پڑھنے کیلئے مردوں کے ساتھ مزاحمت کرنے لگتی ہیں اور شوق کا ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ ہو ش ہی نہیں رہتا ۔یہ سخت غلطی ہے مردوں کو بھی عورتوں کا خیال کرنا