ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
بات یہ تھی کہ گو رئیسہ تھی مگر تھی قدر دان ـ اور پھر آخر بیوی ہی تھی ـ انہیں کا ایک دوسرا واقعہ ہے تعظیم دین کا ـ ایک مرتبہ ان کے یہاں کوئی تقریب تھی اس میں بڑے بڑے لوگ مدعو تھے اہل محفل کو کھانا رکھا جا رہا تھا کہ ایک بھنگی آیا آکر عرض کیا کہ میاں سلام میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں وزیر صاحب نے سب کام چھوڑ چھاڑ اسے مسلمان کیا اور خدمتگار کو حکم دیا کہ اس کو حمام میں لے جا کر غسل کراؤ اور ہمارے جوڑوں میں سے ایک جوڑہ پہنا کر لاؤ تمام حاضرین کو حیرت ـ خدمتگار نے غسل دلا کر جوڑہ پہنا کر حاضر کر دیا کہ د ستر خوان پر بٹھلاؤ ـ د سترخوان پر بڑے بڑے لوگ تھے ـ یہ دیکھ کر لوگوں کے تیور بدل گئے منشی صاحب نے فرمایا کہ آپ صاحب پریشان نہ ہوں آپ کے ساتھ اس کو نہ کھلاؤں گا اس کے ساتھ میں کھاؤں گا ـ یہ اس قدر پاک صاف ہے کہ اس وقت مجلس میں بھی کوئی ایسا پاک صاف نہیں یہ ابھی مسلمان ہوا ہے اس کے تمام گناہ معاف ہو چکے ہیں اس کے ساتھ کھانے کی دولت میں نے اپنے لئے تجویز کی ہے ـ آپ حضرات کی قسمت ایسی کہاں کہ ایسے شخص کے ساتھ کھا کر برکت اور شرف حاصل کرو تم گھبراؤ مت میں اس کے ساتھ کھاؤں گا ـ غرضیکہ اس نو مسلم کے ساتھ اسی وقت بیٹھ کر کھانا کھا لیا ـ کس قدر بے نفسی اور حق پرستی کی بات ہے ـ فرمایا کہ ایک مرتبہ ساری عمر میں مجھ کو ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا ـ میں کالپی گیا تھا ایک شخص نہایت صاف ستھرا لباس پہنے ہوئے جامع مسجد میں نماز پڑھنے آیا ـ بعض لوگوں نے مجھ سے کہا کہ یہ نو مسلم ہے پہلے بھنگی تھا اب مسلمان ہو گیا ہے یہاں کے چودھری ساتھ کھلانا تو بڑی بات ہے اس کی چھوئی ہوئی ہاتھ کی چیز کو بھی قبول نہیں کرتے میرا وہاں پر جانا ایک جلسہ کی وجہ سے ہوا تھا اس جلسہ میں بڑے بڑے لوگ جمع تھے اور وہ نو مسلم بھی تھا ـ بعض لوگوں نے مجھ سے کہا کہ اس موقع پر ان لوگوں کو سمجھا دو کہ ایسا بچاؤ اور پرہیز مسلمان ہو جانے کے بعد نہیں کرنا چاہئے اس میں اس کی دل شکنی ہے میں نے دل میں خیال کیا کہ دل شکنی بھی نہیں اس میں تو دین شکنی کا بھی اندیشہ ہے مگر نرے سمجھانے اور زبان سے کہہ دینے سے کیا کام چلے گا ـ یہ لوگ پرانی وضع کے ہیں اثر قبول کریں گے ـ میں نے کہا بہت اچھا !