ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ہے اس کے اعتبار سے عالم الغیب کہنا صحیح ہے یا نہیں اور کچھ تقویتہ الایمان کی عبارتیں نقل کیں تھیں حضرت والا نے جواب میں تحریر فرمایا السلام علیلم ! جواب ہر سوال کا ہے اور سلیس اور نفیس ہے لیکن میرا معمول اس باب میں یہ ہے کہ سائل کی نسبت جب تک دو امر کا اطمینان نہ ہو جائے سکوت کرتا ہوں وہ دو امر یہ ہیں ایک سائل کی استعداد علمی تاکہ جواب کے رائیگاں جانے کا احتمال نہ رہے دوسرا امر سائل کی نیت کہ بجز تحقیق کے اس کا کوئی مقصود نہیں چونکہ آپ کے متعلق دونوں امر کے معلوم ہو نے کا میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں لہذا جواب سے معافی کا طالب ہوں ـ ملفوظ 292: خواب اور تعبیر فرمایا ! کہ مجھ کو تعبیر خواب سے بالکل مناسبت نہیں نیز اس لئے دل چسپی بھی نہیں کہ خواب واقعات کا اثر ہے نہ یہ کہ واقعات خواب کا اثر ہوں ـ خواب حقیقت میں ایک قسم کی حکایت ہے جو محکی عنہ کو چاہتی ہے خواب کی مثال مجاذیب کی پیشین گویاں ہیں کہ واقعات کی خبر ہوتی ہے واقعات ان کا اثر نہیں ہوتے ـ البتہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کو بہت مناسبت تھی لیکن اگر اول وہلہ میں ذہن منتقل نہ ہوا تو تکلف نہ فرماتے تھے اور یہی معمول درسیات میں بھی تھا ـ خود فرمایا کرتے تھے کہ کتاب کا مقام اگر اول وہلہ میں سمجھ میں آ جائے تو آ جائے ورنہ میں مایوس ہو جاتا ہوں اور ایسے موقع پر بہت مرتبہ اثناء درس فرما دیتے تھے کہ بھائی اس مقام میں شرح صدر نہیں ہوا ـ بعض مرتبہ تو ماتحت مدرسین سے ان کے حلقہ درس میں تشریف لے جا کر دریافت فرما لیا کرتے تھے کہ یہ مقام سمجھ میں نہیں آٰیا ـ اس کی قتریر کر دیجئے جو مطلب وہ مدرس بتاتے اس کو آ کر نقل فرما دیتے تھے کہ فلاں صاحب نے اس کا یہ مطلب بیان فرمایا ہے ـ اللہ اکبر کیا ٹھکانہ ہے اس بے نفسی کا ـ آج تو کوئی کر کے دکھلائے بڑے بڑے دعویدار موجود ہیں ـ اسی طرح حضرت مولانا کو باوجود یکہ فن تعبیر سے بہت مناسبت تھی لیکن اس پر بھی بعض مرتبہ صاف عذر فرما دیتے تھے کہ سمجھ میں نہیں آیا ـ گزشتہ علماء میں تعبیر سے حضرت شاہ عبدالعزیز صاحبؒ کو بہت زیادہ مناسبت تھی اور حضرت ابن سیرین تابعی ہیں وہ اس