ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ 96: ذکر قلبی افضل ہے یا ذکر لسانی ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ذکر قلبی افضل ہے یا ذکر لسانی ؟ فرمایا ! ذکر کے متعلق مختلف احکام ہیں ـ بعض احکام تو لفظ کے ساتھ متعلق ہیں ان میں ذکر لسانی افضل ہے اور باقی جو ذکر زبان سے نہ کیا جائے اجر اس پر بھی ملتا ہے یہ ذکر قلبی ہے جس سے ہر وقت قلب میں یاد رہے مگر اس طریق میں قوی اندیشہ رہتا ہے قلب سے ذہول ہو جانے کا ـ اور ذکر لسانی میں یہ اندیشہ نہیں اس اعتبار سے ذکر قلبی سے ذکر لسانی افضل ہے ـ دوسری یہ بات ہے کہ اگرصرف قلب سے ذکر کریگا تو زبان خالی رہیگی اور اگر زبان سے ذکر کریگا تو اس کے ساتھ قلب بھی ادنی توجہ سے متوجہ رہے گا ـ ہاں جس وقت نیند کا غلبہ ہو اس وقت زبان سے ذکر نہ کرے کیونکہ احتمال ہے کچھ کا کچھ نکلنے لگے ـ حدیث شریف میں اس کو استعجام لسانی سے تعبیر فرمایا ہے ـ ملفوظ 97: ذکر کے وقت تصور ذات ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ذکر کے وقت حق جل وعلی شانہ کا تصور کرنا اس کی کیا صورت ہے کس طرح تصور کرے ـ فرمایا کبھی تصور ہوتا ہے صفات کا اور کبھی تصور ہوتا ہے ذات کا مگر بہتر یہ ہے کہ کچھ الفاظ ثنا یا دعا کے تجویز کرکے ان کا خیال سے ورد رکھے اس کے ضمن میں جو توجہ ہوگی وہ کافی ہے ـ ملفوظ 98: بد عتی اور تکفیر سازی ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آجکل فلاں شہر سے بدعت مٹ رہی ہے کایا پلٹ ہو گئی اور پہلے یہ حالت تھی کہ فلاں صاحب کے مقرب خاص نے وعظ ہی میں بیان کیا بڑے فخر کے ساتھ کہ ندوہ پر ہم نے کفر کا فتوی دیا دیوبندیوں پر ہم نے کفر کا فتوی دیا خلافت والوں پر ہم نے کفر کا فتوی دیا ـ حضرت والا نے سن کر فرمایا کہ جو چیز کسی کے پاس ہوتی ہے وہی تقسیم کیا کرتا ہے ان