ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
پھر فرمایا کہ جی ڈرتا ہے جی چاہتا نہیں ایسی باتیں کہنے کو ـ محض اس خیال سے کہ کہیں لوگ جری نہ ہو جائیں مگر جب حدیث میں ہے کیا اخفا کیا جائے ـ غرض یہ گھڑت نہیں ہے بلکہ نصوص میں ہے اور وہ بھی مسلم میں جو اصح الکتاب ہے ـ ملفوظ 244: آجکل کے لیڈر اور شہرت مال کا نشہ فرمایا ! کہ آجکل جو مقتداء اور پیشوا کہلاتے ہیں چاہے وہ مذہبی ہوں یعنی علماء یا درویش یا سیاسی ہوں لیڈر شب و روز اکثر ان کو یہ فکر ہے کہ شہرت ہو مال حاصل ہو بعضے یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جتنا بڑا مالدار اتنا ہی بڑا عاقل ـ حالانکہ یہ خیال ان کا غلط ہے ـ البتہ ایسا شخص آکل تو ہو گا مگر عاقل ہونا ضرور نہیں ـ ہر وقت اکل کی فکر ہے عقل کی ایک بات بھی نہیں ـ بلکہ اس بے عقل ہونے کے متعلق خود مالداروں کا اقرار ہے میں اپنی طرف سے نہیں کہتا ـ وہ کہتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس سو روپیہ ہوں تو اس کو ایک بوتل کا نشہ ہوتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ نشہ میں عقل نہیں رہتی ـ اگر کسی کے پاس ایک ہزار روپیہ ہے تو اس کو دس بوتلوں کا نشہ ہوا پھر عقل کا وہاں کیا کام ـ دین کی باتوں کیلئے تو مؤذن اور ملا ہی کی ماننی چاہئے ـ ان کی ہی رائے معتبر ہے ـ ملفوظ 245: اعمال حسنہ کے اندر ابتداء میں نیت کر لینا کافی ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ افعال اختیاریہ میں صرف ابتداء میں ارادہ کرنا پڑتا ہے ـ پھر اس فعل میں اگر امتداد ہو تو ہر جزو پر نیت کی حاجت نہیں ہوتی البتہ تضاد ( یعنی اس کے خلاف ) کی نیت نہ ہونا شرط ہے ـ جیسے کوئی شخص بازار جانا چاہے تو اول قدم پر تو قصد کرنا پڑے گا پھر چاہے کتاب دیکھتے ہوئے یا باتیں کرتے ہوئے چلے جاؤ ہر قدم پر قصد کی ضرورت نہیں ـ دوسری مثال سے سمجھ لیجئے کوئی ستار بجا رہا ہے اول مرتبہ تو قصد کی ضرورت ہے پھر خود بخود انگیاں چلتی رہتی ہیں بلکہ اگر ہر قرع پر مستقل قصد کیا جائے تو خوش نمائی کے ساتھ بجانے میں کامیابی بھی نہیں ہو سکتی ـ اسی طرح گفتگو ہے اگر ہر فقرہ پر ارادہ کرے تو فرمائیے کہ گفتگو میں کامیاب ہو سکتا ہے ؟ ہرگز کامیابی نہیں ہو سکتی ـ پس اسی طرح اعمال حسنہ ممتدہ میں اگر ہر جزو