ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
کرنےکی وجہ سے سارے خاندان نے توبہ کی کہ بڑی واہیات ہوئی اب آئندہ کبھی ایسا نہ کریں گے جب سے اللہ کا فضل ہے خاندان میں کبھی کوئی رسم نہیں ہوتی ـ گاؤں والوں کا خیال سنیے یہاں سے بھینسانی دو سو روپیہ گھی خریدنے کے لیے بھیجے گئے تھے وہ لوگ کہتے تھے کہ ہم لوگوں کو خیال ہوا تھا جب مولویوں کے گھر دو سو روپیہ کا گھی ایک گا ؤں سے جا رہا ہے اور دوسری جگہ سے بھی ضرور آیا ہو گا جب گھی کا اتنا صرفہ ہے اور اجناس میں نہ معلوم کس قدر صرفہ ہو گا تو اب ہم بھی دل کھول کر شادیاں کیا کریں گے ـ چاہے گھر کی جائدادیں فروخت ہو جائیں سو اگر اس وقت آپ یہاں نہ آتے تو ہمارے یہاں بھی شادیوں میں ایسا ہی ہوتا جس کا انجام گھر کی بربادی ہوتی آپ نے یہاں آ کر ہمارا گاؤں بچا لیا اور ایسا ہو گیا جیسے اپنے پاس سے گاؤں ہم کو دیا ہو ـ واقعی اگر میں وہاں نہ جاتا اور یہاں پر رہتا گو شریک نہ ہوتا مگر کس کو معلوم ہوتا کہ شرکت کی یا نہیں کی ـ عوام پر بہت برا اثر ہوتا ـ اب یہاں پر قصبہ میں یہ حالت ہے کہ کسی کو ان رسوم کی پابندی نہیں رہی ـ اب اگر کوئی صرف بھی زائد کرے تو اس کا نام نہیں نہ کرے کچھ ملامت نہیں اور رسوم مباحہ کے متعلق یہی درجہ مقصود ہے ـ ملفوظ 400: ایک رئیس کے لڑکے ختنہ کی تقریب میں حضرت کی عدم شرکت فرمایا کہ قصبہ رامپور میں ایک رئیس مولوی صاحب کے لڑکے کی ختنہ تھی اپنے سب حضرات بھی اس میں مدعو تھے مجھ کو بھی بلایا گیا تھا میں بھی چلا گیا اصلاح الرسوم اس سے پہلے لکھ چکا تھا میں نے پہلے سے طے کر لیا تھا کہ میں قاضی انعال الحق صاحب کے مکان پر ٹھہروں گا اور وجہ میں نے یہ بیان کی تھی کہ مجمع میں بعضے بڑے ہو نگے میں ان کے ادب میں رہوں گا اور بعضے چھوٹے ہونگے وہ میرے ادب میں رہیں گے نہ مجھ کو راحت ملے گی نہ ان کو اور اس تقریب میں حضرت مولانا محمود حسن صاحبؒ اور حضرت مولانا خلیل احمد صاحبؒ بھی تشریف لائے تھے قاضی انعام الحق صاحب کے مکان پر ٹھہرا عشاء کے وقت میں نے دیکھا کہ نائی عام بلاوا دیتا پھرتا ہے ـ میں دریافت کیا کہ یہ بلاوا کیسا ہے اس نے کہا کہ تمام برادری کی