ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک شخص دہلی آیا تھا اس وقت دہلی میں گورنمنٹ نے جامع مسجد میں وعظ کہنے کی ممانعت کردی تھی بہت جھگڑے فساد ہو چکے تھے ـ اس شخص کی کوشش سے وعظ کی بندش ٹوٹ گئی اس نے خود وعظ کہنا شروع کیا اس کا عقیدہ تھا کہ نماز تو فرض ہے مگر وقت شرط نہیں میں نے بھی اسکا وعظ سنا تھا بڑا پکا اور کٹر غیر مقلد تھا وعظ میں کہا تھا :وجعلنا من بین ایدیھم سدا ومن خلفھم سدا فاغشینا ھم فھم لا یبصرون ـ اور ترجمہ یہ کیا تھا کہ کردی ہم نے ان کے سامنے ایک دیوار یعنی صرف کی اور پیچھے ایک دیوار یعنی نحو کی ـ اور چھا لیا ہم نے ان کو یعنی منطق سے پس ہو گئے وہ اندھے یعنی ان علوم میں پڑ کر حقیقیت سے بے خبر ہو گئے ـ غرضیکہ صرف و نحو و منطق کو بدعت کہتا تھا مگر ایک جماعت اس کے ساتھ اور اس کی ہم عقیدہ ہو گئی تھی یہ حالت ہے عوام کی ان پر بھروسہ کر کے کسی کام کو کرنا سخت نادانی اور غفلت کی بات ہے ان کے نہ عقائد کا اعتبار نہ ان کی محبت کا اعتبار نہ مخالفت کا اعتبار ـ جو جی میں آیا کر لیا جس کے چاہے معتقد ہو گئے ـ دہلی جیسی جگہ کہ وہ اہل علم کا گھر ہے بڑے بڑے علماء بزرگان دین کا مرکز رہا ہے مگر جہالت کا پھر بھی بازار گرم اور کھلا ہوا ہے کیا اعتبار کیا جائے کسی کا ـ وقت پر حقیقت کھلتی ہے جب کوئی کام آ کر پڑتا ہے یا ایسا کوئی راہزن دین کا ڈاکو گمراہ کرنے کھڑا ہو جاتا ہے ہزاروں برساتی مینڈک کی طرح نکل کر ساتھ ہو لیتے ہیں ـ ملفوظ 241: مجذوب اور مجنون میں امتیاز ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مجذوب اور مجنون میں آجکل امتیاز مشکل ہو گیا ـ فرمایا بالکل صحیح ہے کوئی مجذوب ہوتا ہے کوئی مجنون ہوتا ہے اہل ادراک کو پہچان ہوتی ہے اس پر ایک واقعہ یاد آیا کہ بزرگوں سے سنا ہے کہ دیو بند میں حضرت مولانا محمد تعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ مجذوبین کی جماعت کے سردار تھے جس کی تائید بھی ایک واقعہ سے ہوتی ہے کہ ایک ولایتی مجذوب دیوبند میں وارد ہوئے اور چھتہ کی مسجد میں ٹھہرے مگر ٹھہرنے کی