ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 134: اکثر مشائخین کے مقربین کا حال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ مشائخ کے یہاں جو مقربین بصیغہ اسم مفعول ہوتے ہیں ان میں ایک دو مقربین بصیغہ اسم فاعل بھی ہوتے ہیں ہر وقت شیخ کو اور دوسرے متعلقین کو کرب میں رکھتے ہیں جھوٹ سچ لگاتے رہتے ہیں جس سے چاہا شیخ کو ناراض کر دیا جس چاہا راضی کر دیا ـ بحمداللہ ہمارے بزرک اس سے صاف ہیں ـ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ تو کسی کی شکایت سنتے ہی نہ تھے ـ جہاں کسی نے کسی کی شکایت کی ـ فورا منع فرما دیا کرتے تھے کہ خاموش رہو ـ میں سننا نہیں چاہتا اس کے بعد کسی ہمت ہی شکایت کی نہ ہوتی تھی ـ اور حضرت حاجی صاحبؒ سن کر فرما دیتے تھے کہ تم نے جو کچھ بیان کیا اور فلاں شخص کی شکایت کی سب غلط میں جانتا ہوں اس شخص کو وہ ایسا نہیں ایک صاحب نے حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کا اس بارہ میں کیا معمول تھا ـ فرمایا کہ ایک صاحب نے حضرت سے سوال کیا تھا کہ آپ سے لوگ دوسروں کی شکایت بیان کرتے ہیں آپ پر کوئی اثر ہوتا ہے ؟ فرمایا کہ ہوتا ہے اور وہ یہ کہ میں یہ سمجھ لیتا ہوں دونوں میں رنجش ہے مگر سن لیتے تھے سب ـ ملفوظ 135: حضرت حاجی صاحبؒ کے انتقال پر حضرت گنگوہیؒ کی حالت فرمایا ! کہ حضرت حاجی صاحبؒ کو اللہ نے ایک حجت پیدا کر تھی ان کو اگر حجت اللہ فی الارض کہا جائے تو کوئی مضائقہ نہ ہوگا جس وقت حضرت گنگوہیؒ حضرت حاجی صاحبؒ کی وفات کی خبر ملی ہے کئی روز تک حضرت گنگوہیؒ دست آتے رہے اس قدر صدمہ اور رنج ہوا تھا ـ بظاہر یہ معلوم نہ تھا کہ اس قدر محبت حضرت کے ساتھ ہو گی ـ حضرت گنگوہیؒ حضرت کی نسبت بار بار رحمتہ للعالمین فرماتے تھے ـ ایک صاحب نے حضرت حاجی صاحبؒ سے عرض کیا کہ حضرت کتابوں میں بھی آپ کا نام ہے ( کسی عبارت میں ایسا جملہ تھا کہ بامداد اللہ ایسا ہوا ) فرمایا کہ اگر کوئی ہم سے اعراض کرے کم بختی نہ آ جائے ـ حضرت وہاں نہ جبہ تھا نہ خاص لباس تھا ـ دیکھنے سے تھانہ بھون