ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
( بدن کی صحت تو طبیب سے حاصل کرو اور باطن کی صحت محبوب ( مرشد ) سے حاصل کرو ـ صحت ظاہری تو بدن کو بنانے سنوارنے میں ہے اور باطن کی صحت بدن کی تخریب میں ہے ) مثال سے سمجھ لیجئے جیسے قلعہ کی دیوار کے نیچے خزانہ مدفون ہے اگر دیوار نہ گرائے گا خزانے سے محروم رہیگا ـ اور اگر گرا دیگا تو اس قدر خزانہ نکلے گا کہ منہدم شدہ دیوار بھی تیار ہو جائیگی اور ساری عمر کیلئے خرچ کو کافی ہو گا ـ ایسا ہی اس تن کو فنا کرنا ہے اور فنا کے بعد جو اس کو بقاء ہو گی وہ ایسی ہو گی جس کو اس شعر میں فرمایا گیا ہے ؎ خود کہ یا بد ایں چنیں بازار را ٭ کہ بیک گل مے خری گلزار را ( ایسے بازار کو کون حاصل کر سکتا ہے کہ جہاں ایک پھول کے بدلہ میں پورا گلزار جاتا ہے ) ـ ملفوظ 133: یہاں نہ انگریزی کی پالیسی ہے نہ فارسی کی پالیسی کسی خود رائے کی کسی درخواست کے جواب میں اس درخواست کی منظوری کا خاص طریقہ بتلایا تھا وہ اس کو ٹالنا سمجھے ـ اس واقعہ کو بیان کر کے سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب میں نے انکار نہیں کیا بلکہ اس کا اہتمام کیا اور طریقہ بتلایا پھر اس کو عذر کہنا ٹالنا سمجھنا کذب و بہتان ہے میں ان کے مقصود کی تکمیل کو تیار تھا مگر اس کا وعدہ بیان کیا تھا ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ جس طرح ہم نقشہ جما کر لائے ہیں دوسرا ذرا اس کے خلاف نہ کرے ـ اس کے دوسرے معنی یہ ہیں کہ ہماری غلامی کرو جو ہم کہیں اسکے خلاف مت کرو کیا یہ کام لینے کا طریقہ ہے یہ تو اچھی خاصی حکومت کرنا ہے میں چھوٹا ہوں یا بڑا مگر بے اصول معاملہ تو چھوٹوں کے ساتھ بھی برا ہے یہی نہیں کہ چھوٹے ایسی بات نہ کریں جس سے بڑوں کو رنج ہو بلکہ بڑوں کو بھی ایسی بات نہ کرنا چاہئے جس سے چھوٹوں کو تکلیف پہچے ـ شریعت میں تو ( آدمی تو بڑی چیز ہے اور وہ بھی مسلمان ) جانوروں اور کافروں کے حقوق کی بھی تعلیم ہے اس کا آجکل قطعا خیال نہیں کہ ہم سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے اپنی غرض اپنا کام ہر شخص پورا کرنا چاہتا ہے دوسرے کا چاہے کچھ ہی حشر ہو اور خواہ وہ بات اصول اور