ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ساس کے گھر جا کر بولنا مت ـ اب بہو ہے کہ بولتی ہی نہیں ساس نے کہا کہ بہو بولتی کیوں نہیں کہا کہ میری ماں نے منع کر دیا تھا کہ ساس کے گھر بولنا مت ـ ساس نے کہا کہ ماں تیری بے وقوف ہے تو بول کہا کہ بولوں ! ساس نے کہا کہ ضرور بول کہا کہ میں پوچھتی ہوں کہ اگر تمہارا بیٹا مر گیا اور میں بیوہ ہو گئی تو مجھ کو یونہی بٹھلائے رکھو گی یا کہیں نکاح بھی کر دو گی ـ ساس نے کہا کہ تیری ماں نے سچ کہا تھا تو تو خاموش رہ ـ تو صورتیں فرض کر کے حساب کتاب لگانا محض ایک وہم پرستی ہے ـ ملفوظ 423: حضرت حاجی صاحبؒ کی مقبولیت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کی مقبولیت اس قدر اظہر من الشمس ہے کہ موافق اور مخالف سب ہی حضرت کے کمالات کے معترف ہیں اور حضرت کی مقبولیت کے ساتھ حضرت کی طرف نسبت رکھنے والی چیزوں کی بھی مقبولیت کا ایک واقعہ بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ بھائی اکبر علی مرحوم کے مکان کے اندر حضرت حاجی صاحبؒ کے مکان کا حصہ جزو ہو کر آ گیا ہے مگر عجییب بات ہے کہ وہ جس ہیئت پر تھا جرو ہو کر بھی اسی پر رہا حالانکہ قبل سے اس کا نقشہ آزادی سے بنوایا گیا تھا ـ بلکہ اس وقت اس کی خبر بھی نہ تھی کہ یہ قطعہ حضرت کا مسکن تھا یہ یہ بعد میں معلوم ہوا ـ اسی طرح حضرت کی طرف اور بھی بعض عمارت منسوب ہیں وہ بھی اسی طرح اپنی ہیئت پر باقی ہیں - میں تو یہ شعر پڑھا کرتا ہوں ؎ اگر گیتی سراسر باد گیرد چراغ مقبلاح ہرگز نہ میرد ( اگر ساری زمین میں آندھیاں جئیں مقبلاں الہی کا چراغ ہرگز نہیں بجھ سکتا 12) ملفوظ 424: اہل نجد میں وجد کی کمی اور شاہ سعود کا عذر ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے سوال کیا کہ اہل نجد کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے میں نے کہا کہ رائے یہ ہے کہ وہ نجدی ہیں وجدی نہیں صرف یہی ایک کسر ہے نجدی ہونے کے ساتھ اگر وجدی بھی ہوتے تو اچھا ہوتا اس وقت ان کے پاس آنیوالوں سے میں یوں کہا کرتا ـ