ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
( یہی ہے جس نے کسی کا ( یعنی میرا ) خون پی لیا ہے اور دل اڑا لیا ہے اگر کسی کو تاب نظارہ ہے تو ذرا اس کی طرف دیکھ کر دیکھو ـ ( اس کا گویا ترجمہ مومن خاں مرحوم نے بھی خوب کیا ہے کہتے ہیں اے ںاصحو! آ ہی گیا وہ فتنہ ایام ـ لو ہم کو تو کہتے تھے بھلا اب تم ہی دل کو تھام لو ) ـ میں اس شعر کو فذلک الذی لمتننی فیہ کی تفسیر میں پڑھا کرتا ہوں ـ ملفوظ 286: ظہور اور حلول میں فرق ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ظہور و حلول میں کیا فرق ہے فرمایا جیسے صورت کا عکس کہ آئینہ میں اس کا ظہور ہے نہ کہ حلول باطل انسانی ( انسان کا سایہ)کہ انسان کا ایک ظہور ہے انسان اس میں حلول کئے ہوئے نہیں ـ صوفیہ کی ایسی مثالوں سے نادانوں کو شبہ حلول کا ہو جاتا ہے ـ اسی لئے مولانا اس سے تبریہ فرماتے ہیں کہ وہ اس مثال سے بھی بالاتر ہے ـ اے بروں از دہم وقال وقیل من ٭ خاک برفرق من و تمثیل من بندہ نشکیبد زتصویر خوشت ٭ ہر دمت گوید کہ جانم مضرشت ( حضرت مولانا نارومیؒ اوپر سے بعض تمثیلات سے حق تعالی کی بعض شانوں کو بیان فرما رہے ہیں مگر چونکہ مثالوں سے پوری حقیقت کا انکشاف نہیں ہو سکتا اس لئے فرماتے ہیں ) کہ اے (مراد حق تعالی ) وہ ذات جو میرے وہم گمان اور قیل وقال سے بالا تر ہے ( صرف مثالوں سے تیری معرفت کرانا ممکن نہیں لہذا) مجھ پر اور میری تمثیلات خاک میں ملا دینے کے قابل ہیں ـ ( مگر چونکہ ) بندہ کو آپ کی تصویر خوش کو دیکھے بغیر صبر نہیں آتا ) اور ہر دم اپنی جان آپ پر قربان کرنا چاہتا ہے ( تو تقریب فہم کیلئے کچھ مثالیں عرض کی ہیں ) ملفوظ 287: یہ بے پردگی کے حامی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے خوب کہا کہ جتنے لوگ بے پردگی کے حامی ہیں سب میں دو چیزیں مشترک ہیں بے حیائی اور عیاشی ـ واقعی ایسے ہی لوگ بے پردگی کے حامی بنے ہوئے ہیں ـ جن کو دین سے بے تعلقی ہے لیکن اگر ان میں دین نہیں تب بھی آخر غیرت