ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
باز گو از نجد واز یاراں نجد تادر و دیوار را آری بوجد ( نجد اور یاران نجد کا قصہ بیان کرو ـ تاکہ درو دیوار کو وجد میں لے آؤ ـ 12) فرمایا کہ ابن سعود اپنی ذات سے بہت غنیمت ہیں اگر کوئی شکایت لوگوں کو ہے تو انکی قوم کی ہے مگر یہ شکایت کرنے والے ہی کون سے پاک صاف ہیں یہ بھی وہاں جا کر گڑبڑ کرتے ہیں وہ انکی حرکات کو تشدد سے روکتے ہیں یہی نا گواری کا سبب ہے ـ ملفوظ 425: تبرکات میں عوام کا غلو حضرت والا جلال آباد میں جو جبہ شریف مشہور ہے اس کے متعلق بیان فرما رہے تھے کہ عوام کے غلو کا اندیشہ ہے اس لئے ضرورت ہے کہ عوام کے دین کا تحفظ کیا جائے اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ نعل شریف کا نقشہ یا حلیہ ٹھیک ہے ؟ فرمایا کہ کیا آپ کو بولنا ہی زیادہ آتا ہے اس وقت یہ سوال ہی آپ کا بے جوڑ ہے اب ہندی کی چندی کہاں تک کرو جبکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ عوام بڑھ نہ جائیں ان کے دین کی حفاظت کی ضرورت ہے اس میں سب کا جواب آ گیا ـ خلاصہ میرے بیان کا یہ ہے کہ اصل بات یہ ہے کہ یہ دیکھنا چاہئیے کہ حضور نے زیادہ کس چیز کا اہتمام کیا اسی کا ہم کو بھی اہتمام چاہئے - یہ سوال تو اس وقت کرنا چاہئیے تھا کہ میں نہی میں غلو کی قید نہ لگاتا تو نفی کا موہم ہو سکتا تھا باقی اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حضور کی ہر چیز ایسی ہے کہ اس پر جان قربان کر دی جائے مگر عوام کے دین کی حفاظت بھی تو فرض ہے کہ وہ حدود سے نہ نکل جائیں ایک طرف تو لوگوں کی نظر ہوتی ہے اور دوسری طرف کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے -ملفوظ 426: تصوف کا ہر راز آشکارا کر دیا گیا تصوف کے متعلق ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اجی حضرت کسی کا راز اور کس کا اخفا - فن کو تو علی الا علان پکار پکار کر ببانگ دہل ظاہر کرنا اور شائع کرنا چاہئیے اس کی ہر بات صاف ہے میں تو فروع اور اصول سب کھلم کھلا ظاہر کر دیتا ہوں اس کی ضرورت ہے