ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
گیا ـ اب کبھی ادھوری بات نہ کہے گا یہاں پر تو جو آتا ہے بحمداللہ خالی نہیں جاتا کچھ لے کر جاتا ہے تعویذ بلا تعلیم مل گئی یہ سب کچھ خرابیاں رسمی اخلاق کی بدولت ہو رہی ہیں مجھ میں یہ رسمی اخلاق ہیں نہیں اسی لیے میں بد نام ہوں خیر بد نام ہی کر لیں اصول کو کیسے چھوڑ دیا جائے ـ آج کل لوگ اہل اصول سے خوش ہیں اور اہل اصول سے خفا ـ اچھا ہے ایسے بد فہم اور کوڑ مغزوں کا خفا ہونا ہی اچھا ہے نجات تو مل جاتی ہے ورنہ سوائے ستانے کے ایسے شخصوں سے اور کیا امید ہو سکتی ہے ـ ملفوظ 359: بے روزگاری کے لیے وظیفہ ایک شخص نے عرض کیا کہ حضرت میں بے روزگار ہوں ایک تعویذ دیدیجئے فرمایا کہ ابھی ایک واقعہ تمہارے سامنے ہو چکا ہے جس سے تم کو معلوم ہو گیا کہ جمعہ کے روز تعویذ نہیں دیا جاتا پھر بھی تم کو سبق نہ ملا خیر روزگار کے لیے تعویذ نہیں ہوتا میں پڑھنے کے لیے بتاتا ہوں وہ پڑھ لیا کرو یا باسط دو اوپر ستر مرتبہ پانچوں نمازوں کے بعد پڑھ لیا کرو انشاء اللہ تعالی بہتر ہوگا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ آجکل لوگ وظالئف کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور اصل چیز یعنی دعا کو اختیار نہیں کرتے جو روح اور مغز ہے تمام عبادات کی اور ایک کام کی بات بیان کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ وظائف پڑھنے سے قلب میں ایک دعوے کی شان پیدا ہوتی ہے کہ ہم ایک تدبیر کر رہے ہیں بس ثمرہ گویا ہمارے قابو میں ہے اور دعاء سے شان عبدیت کا غلبہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالی سے مانگ رہے ہیں وہ چاہیں گے تو دیں گے بس دعا بڑی چیز ہے ؎ بس ہے اپنا ایک بھی نالہ اگر پہنچے وہاں ٭ گرچہ کرتے ہیں بہت سے نالہ و فریاد ہم ملفوظ 360: عطاء خدا وندی کے لیے طلب شرط ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان کی رحمت کی کیا ٹھکانہ ہے وہ تو ہر وقت اپنے بندوں پر رحمت فائض فرمانے کو تیار ہیں حتی کہ مایوسین کی بھی امیدیں اور مرادیں بر لاتے ہیں فرماتے ہیں وھو الذی ینزل الغیث من بعد ماقنطوا وینشر رحمتہ ( اور وہ اللہ تعالی ایسا ہے جو