ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
کہ کس قسم کا حکم ـ اس پر ان انگریزی دانوں کو دعوی ہے تہذیب اور قابلیت کا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا ایک صاحب تھے انگریزی دان ریاضی میں مشہور و معروف مطبع مجتبائی دہلی میں ان سے ملاقات ہوئی مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کے مدارس کے طلبہ میں کچھ قابلیت بھی ہوتی ہے ـ میں نے جواب میں کہا کہ اس قابلیت کی پہلے تعیین فرما دیجئے تاکہ میں یہ معلوم کر سکوں کہ اس قسم کی قابلیت کا سوال ہے کہ یہ بجائے خود مدعی بننے کے مجھ کو مدعی بنانا ہے جو مناظرہ کا ایک عمیق داؤ ہے پرانے گھاگ تھے عربی کا بھی علم تھا سمجھ گئے پھر نہیں بولے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ پھر حضرت بھی کچھ نہیں بولے ؟ فرمایا کہ میں اور کیا بولتا پہلا ہی ادھار ان پر تھا وہ جب ادا کرتے تب دیکھتا کہ کھوٹا ہے یا کھرا ـ 4 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہار شنبہ ملفوظ 132: سب سے بڑا مجاہدہ کامل کے سامنے مٹنا ہے فرمایا ! کہ سلف میں مشائخ بڑے بڑے مجاہدے اور ریاضتیں مریدین سے کراتے ہیں کتابوں میں دیکھنے سے حیرت ہوتی ہے اس وقت قوی لوگوں کے اچھے تھے عمریں بھی بڑی ہوئی تھیں اب نہ قوی ہیں اور نہ عمر ـ جو بات اس زمانہ میں معتد بہ مجاہدات کے بعد حاصل ہوتی تھی یعنی قوت بہیمیہ کا کمزور ہو جانا وہ آجکل بلا مجاہدات کے حاصل ہے مگر یہ سن کر کوئی خوش فہم صاحب یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ واقع میں مجاہدہ کی ضرورت نہیں ضرورت ہے مگر اسی درجہ کی جس درجہ کی قوت بہیمیہ ہے اور بڑا مجاہدہ یہ ہے کہ کسی کامل کے سامنے اپنے کو پا مال کر دے مولانا فرماتے ہیں ؎ قال را بگذار مرد شو ٭ پیش مرد کاملے پا مال شو ( قال کو چھوڑ ـ مرد حال ہو جا ـ اور کسی کامل کے سامنے ہو جا ) اور فرماتے ہیں ؎ صحت ایں حس بجوئید از طبیب ٭ صحت آں حس بجوئید از حبیب صحت ایں حس ز معموری تن ٭ صحت آں حس ز تخریب بدن