ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
خاموش رہو نہ مکاتبت کرو نہ مخاطبت اس کا راز یہ ہے کہ پہلے مناسبت پیدا کرو جس کو لوگ ٹالنا سمجھتے ہیں حالانکہ ٹالنا نہیں ہے بلکہ جمانا ہے جمانے کو ٹالنا سمجھیں اس کا میرے پاس کوئی علاج نہیں - ملفوظ 501: حضرت کی شفقت و نرمی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ مجھ کو بد نام کرتے ہیں اور سخت مشہور کرتے ہیں آپ ہی بتلایئے کہ صبح آپ دیکھ رہے تھے کہ میں نے ایسی کون سی باریک بات پوچھی تھی جس کا وہ صاحب جواب نہ دے سکے دو لفظوں میں جواب تھا نعم یا لا چھٹی ہوئی ! اب اتنی سی بات کا بھی جواب نہ ملے تو مزاج میں تغیر نہ ہو تو اور کیا ہو - مولوی صاحب نے عرض کیا واقعی حضرت سچ فرما رہے ہیں یہ صاحب بریلی سے اسی وجہ سے آ ئے پہلے خط و کتابت ہو چکی طریقہ معلوم ہو گیا اور اسی طریقہ پر بات پوچھی مگر نہ کہہ سکے سوائے رعب کے اور کیا چیز مانع ہو سکتی ہے بطور مزاح کے فرمایا بریلی سے بہ ریل آ ئے کہ جلد منزل مقصود پر پہنچ جاؤں اور یہاں پر آ کر یہ گڑ بڑ کی کہ معاملہ کی بات پوچھی جاتی ہے بولتے ہی نہیں مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت میں تو سوچا کرتا ہوں کہ اگر مؤاخذہ ہم لوگوں سے بھی ہو تو جواب نہ دے سکیں فرمایا کہ مواخذہ اور مطالبہ تو بعد میں ہوتا ہے پہلے تو سیدھی بات پوچھی جاتی ہے جب ٹیڑھا جواب ملتا ہے اس وقت میرا لہجہ بدل جاتا ہے - عرض کیا کہ حضرت حقیقت یہ ہے کہ حضرت نے جو کچھ فرمایا بالکل صحیح ہے اس کا جواب کچھ نہیں لیکن یہ سب ہمارا بولنا اسی وقت تک ہے جب تک حضرت محبت اور شفقت سے کام فرماتے رہتے ہیں ورنہ ضابطہ سے اگر حضرت مواخذہ فرمائیں تو ہوش گم ہو جائیں اور کوئی جواب نہ بن پڑے اسلئے کہ جب حضرت دوسروں سے مؤاخذہ فرماتے ہیں تو ان سوالوں کا جواب میں خود سوچتا ہوں اس نیت سے اگر مجھ سے یہی مؤاخذہ ہو تو میں کیا جواب عرض کروں مگر کچھ سمجھ میں نہیں آتا فرمایا اجی حضرت آپ تو کبھی اس کا وسوسہ بھی قلب میں نہ لایئے گا میں تو خادم ہوں حضرت والا کے اس فرمانے پر ان مولوی صاحب کے آنکھوں میں آنسو بھر آ ئے اور نہایت عاجزانہ لہجہ میں عرض کیا کہ حضرت ہم کیا چیز ہیں ہم تو حضرت کے خادمان خادم اور غلامان غلام ہیں اور یہ سب حضرت کی بزرگانہ شفقت ہی شفقت ہے -