ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
قوت کی ایک اور حکایت سنئیے ! اعلاء بن حضرمی ایک صحابی ہیں جس وقت اسلامی لشکر لے کر بحرین کو روانہ ہوئے ہیں درمیان میں سمندر حائل تھا کنارے پر پہنچ کر سب نے رائے دی کہ کشیوں کا انتظام کیا جائے انہوں نے فرمایا کہ خلیفہ رسول اللہ ؐ نے تاکید فرمائی تھی کہ کہیں ٹھہرنا نہیں میں ٹھہر نہیں سکتا ابھی جاؤں گا اور حق تعالی سے دعا کی کہ اے اللہ ! آپ نے موسیؑ کو سمندر میں راستہ دیا تھا ہم نبی محمد رسول اللہ ؐ کے غلام ہیں ہم کو بھی سمندر میں راستہ دیدیجئے یہ کہہ کر سمندر میں گھوڑا ڈال دیا پھر تو سب ساتھ ہو لئے اور صاف سمندر سے پار ہو گئے دیکھنے کے قابل بات یہ ہے کہ اس پر اطمینان کس قدر تھا خطرہ تک اس کے خلاف کا قلب پر نہیں گزرا ـ کیا ٹھکانہ ہے قوت ایمانیہ کا کون ان حضرات کی ریس کر سکتا ہے ـ آجکل باتیں بگھارتے پھرتے ہیں ـ پہلے ان جیسا ایمان تو اپنے اندر پیدا کر لیں نتیجہ اس کا یہ ہوا کہ ہیبت چھا گئی تمام بحرین پر کہ یہ آدمی ہیں یا فرشتے ـ قوت وہ چیز ہے ـ ملفوظ 197: پہلے کام شروع کرو پھر سہولت ہو گی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ یہ مرض عام ہو گیا ہے چاہتے یہ ہیں کہ سہولت پہلے ہو اس کے بعد کام شروع کریں ـ شرائع کی خاصیت یہ ہے کہ پہلے کام شروع کریں اس کے بعد سہولت ہو گی لوگوں نے اس کا عکس کر رکھا ہے بڑی چیز اس طریق میں شیخ پر اعتماد ہے بدوں اس کے کام چل نہیں سکتا پھر سہولت کا انتظام کیسا ـ ملفوظ 198: تمام مجاہدات و اشغال کا مقصود ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تمام کہ تمام مجاہدات و ریاضات و مراقبات و اشغال سے مقصود یہ ہے کہ توجہ الی اللہ میں قوت ہو جائے اور اس کیلئے جو کچھ شغل وغیرہ شیخ تعلیم کرتا ہے یہ سب طریق طبی کی طرح ہے جو محض تدابیر کا درجہ رکھتا ہے مقصود کوئی چیز نہیں ـ اس طرح قلب کا جاری ہو جانا جو مشہور ہے وہ بھی کوئی چیز نہیں بلکہ تجربہ نے اس