ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
پرنیت مستقل نہ ہو تو وہم میں نہ پڑنا چاہئے ـ ملفوظ 146: ملکات رذیلہ اپنی ذات میں مذموم نہیں فرمایا ! کہ ملکات رذیلہ اپنی ذات میں مذموم نہیں ہوتے مثلا شہوت ہے کیا وہ اپنی ذات میں مذموم ہے ہرگز نہیں مولانا نے اس ہی مضمون کو فرمایا ہے ؎ شہوت دنیا مثال گلخن ست ٭ کہ از وحمام تقوی روشن ست ترجمہ : شہوت دنیا مثل بھٹی کے ہے کہ اس سے تقوی کا حمام گرم ہوتا ہے ـ بلکہ جس شخص کی شہوت قوی ہے اس کے مقاومت سے زیادہ نور پیدا ہوتا ہے اور جس کی قوت شہوت کمزور ہے اس کی مقاومت سے وہ نور نہیں پیدا ہوتا تو مدار قرب خداوندی کا افعال اختیار یہ ہوئے جہاں اختیار کا زیادہ استعمال کیا گیا وہاں قرب زیادہ ہوا پھر فرمایا یہاں پر ایک شبہ ہو سکتا ہے وہ یہ کہ نبوت بھی تو افعال اختیاریہ میں سے نہیں حالانکہ اس پر جو قرب ہوتا ہے وہ کسی فعل اختیاری پر بھی نصیب نہیں ہو سکتا ـ ازالہ اس شبہ کا یہ ہے کہ میں جو قرب کا مدار افعال اختیاریہ کو کہتا ہوں مراد مطلق قرب نہیں بلکہ خاص وہ قرب ہے جو مامور بالتحصیل ہے اور نبوت سے جو قرب ہوتا ہے وہ مامور بالتحصیل نہیں وہ قرب موہوب ہے اس کا مدار محض موہوہبت ہے اختیار اور اکتساب نہیں ـ حاصل یہ کہ نبوت بھی موہوب ـ اس پر جو قرب ہے وہ بھی موہوب ـ نہ نبوت افعال اختیاریہ میں سے نہ اس کا قرب مسبب افعال اختیاریہ سے ہے اب بحمداللہ اس کی حقیقت سمجھ میں آ گئی ہو گی ـ بعض فلاسفہ کا خیال ہے کہ ہم اعمال کے ذریعہ سے انبیاء سے بڑھ سکتے ہیں یہ بالکل غلط ہے ـ جو چیز موہوب ہے وہ کسب سے حاصل نہیں ہو سکتی فرمایا اس کی ایسی مثال ہے کہ کوئی شخص عمدہ لباس اور اچھا زیور پہن کر یہ دعوی کرے کہ میں فلاں حسین سے زیادہ خوبصورت ہوں اس کا یہ دعوی غلط ہو گا اس لئے کہ خدا داد حسن کا مقابلہ ان خارجی چیزوں سے نہیں ہو سکتا اگرچہ کتنا ہی سنگار اور بناؤ کیا جائے خوب فرماتے ہیں ؎