ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
یہ سن کر اس عورت کو اس قدر صدمہ اور رنج ہوا کہ زینہ ہی میں بیہوش ہو کر گر گئی اور لڑھکتی ہوئی نیچے آ کر پڑی جب ہوش آیا بولی کمبخت میں دودھ نہ بخشوں گی ایسا کہنے کی عورتوں کو عادت ہوتی ہے انہوں نے جواب میں کہا کہ تو کیا دودھ نہ بخشے گی میں ہی نہیں بخشوں گا مجھ کو ایسا نا پاک دودھ پلایا کہ اس کے اثر سے میں اتنے زمانہ تک گمراہ رہا ـ ماں نے کہا کہ تو مجھ سے مر گیا میں تجھ سے مر گئی انہوں نے کہا میں بھی سب سے مر گیا اور مجھ سے سب مر گئے حق کو نہیں چھوڑ سکتا تمام عمر ان کی ماں نے صورت نہیں دیکھی ـ دیکھو ! ان میر صاحب نے بھی دعا کی تھی کہ بلا کسی تدبیر کے حق واضح ہو جائے حضرت ساری تدبیریں ایک طرف اور خدا سے تعلق اور دعا کرنا ایک طرف اس کو لوگوں نے بالکل چھوڑ ہی دیا مگر دعا خشوع کے ساتھ ہونا چاہیے اس کے لیے فقہاء نے لکھا ہے کہ دعا میں کسی خاص دعا کی تعیین نہ کرے اس سے خشوع جاتا رہتا ہے ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ اب غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ عدم تعیین میں بڑی حکمتیں ہیں فرمایا جی ہاں صوفیہ اور فقہاء یہ دونوں جماعتیں حکماء ہیں دین کو جس قدر انہوں نے سمجھا ہے اور کس نے نہیں سمجھا ـ اصل محققین صوفیہ اور فقہاء ہی ہیں ـ ایک مرتبہ مجھ کو خیال ہوا باوجود ان کے حکماء اور محقق ہونے کے پھر ان میں لڑائی کیوں ہوتی ہے ـ میں نے تو یہی فیصلہ کیا کہ غیر محققین میں لڑائی ہوتی ہے اور دونوں جماعتوں کے محققین میں کبھی لڑائی نہیں ہوتی یہ تو جامع ہوتے ہیں تو کیا کوئی اپنے سے بھی لڑا کرتا ہے ـ ملفوظ 366: بزرگوں کے یہاں لذائذ کا استعمال فرمایا کہ خاصان حق کی ہر بات میں حکمتیں ہوتی ہیں چنانچہ بزرگوں سے جو لذیذ کھانے ثابت ہیں ان میں مختلف حکمتیں ہوتی ہیں حسب استعداد ناظرین کے کبھی معلوم ہو جاتی ہیں ـ امام مستغفری نے ایک حکایت لکھی ہے کہ حضرت غوث اعظم کی خدمت میں ایک عورت اپنے لڑکے کو سپرد کر گئی کچھ روز کے بعد آ کر دیکھا کہ لڑکا نہایت لاغر اور دبلا ہو رہا ہے اس کو بے حد