ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
صحیح ہو سکتا ہے کہا کہ نہیں ـ میں نے کہا کہ بس اسی طرح آپ یہاں بھی سمجھئے دیکھئے ـ یہ آپ کے ذہن میں پہلے سے تھا یا نہیں کہنے لگا ـ ہاں میں نے کہا بس ایسی حالت میں سوال کرنا استفادہ یا افادہ کے لیے نہیں ہو سکتا بلکہ حصل اس سوال کا صرف یہ نکلتا ہے کہ میں اپنی زبان سے آپ کو کافر کہوں ـ اس شخص نے قسم کھا کر کہا کہ واقعی منشا میرا یہی تھا کہ ایسی زبان سے کافر سننا چاہتا تھا ـ ایسی زبان سے کافر سننا میرے لئے لذت کا باعث ہے ـ میں نے کہا کہ آپ کی خوبی ہے مگر میرے لئے نہایت بد نما بات ہے ـ میری اسلامی تہذیب مانع ہے کہ میں بلا ضرورت آپ کو کافر کہوں ـ بلا ضرورت کی قید اس لئے لگائی کہ کافر تو ہم کہتے ہی ہیں مگر بیٹھے ہوئے تسبیح پڑھا کریں یہ بھی نہیں وہ شخص بے حد متاثر ہوا ـ پوچھنے لگا کہ آپ کا مکان کہاں ہے میں نے کہا کہ ایک گاؤں ہے تھانہ بھون کہنے لگا کہ میری بد قسمی کہ آپ سے ملاقات نصیب نہ ہوئی میں تو تھانہ بھون سماج میں جایا کرتا ہوں لیکچر دینے کیلئے اب کبھی حاضری ہوگی تو ضرور نیاز حاصل کروں گا ـ میں نے کہا کہ ضرور آیئے آپ کا گھر ہے پھر آیا گیا تو ہے نہیں ـ ملفوظ 200: اہل ظاہر کو تقلید سے عار فرمایا ! کہ اکثر اہل ظاہر ایک بہت بڑی دولت سے محروم ہیں کہ وہ اس طریق باطن کی حقیقت ہی سے بے خبر ہیں اور اس محرومی کا سبب اکثری انکا تکبر ہے یہ مرض بھی کم بخت روح کے لئے سم قاتل ہے ہر شخص ان میں کا مجتہد بنا ہوا ہے جس کا منشاء وہی کبر ہے یعنی اپنے کو بڑا سمجھنا یہی وجہ ہے کہ ان کو تقلید سے عار ہے جس کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ جہلاء تک اجتہاد کرنے لگے چنانچہ ایک دوست ورایت کرتے ہیں کہ ایک غیر مقلد صاحب نماز میں بحالت مامت کھڑے ہوئے جھوما کرتے تھے جب نماز سے فارغ ہو چکے تو ایک صاحب نے جو لکھے پڑھے تھے پوچھا کہ نماز میں حرکت کیسی ؟ کہا کہ حدیث شریف میں آیا ہے انہوں نے کہا کہ بھائی ہم نے تو آج تک بھی ایسی حدیث نہ پڑھی نہ دیکھی نہ سنی ـ جس کا یہ مطلب ہو کہ ہلکے نماز پڑھو لاؤ ہم بھی دیکھیں وہ کون